وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو سرحد کے دونوں جانب اسموگ کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

نئی دہلی اور لاہور دونوں شہروں کو ہر سال آلودگی کا سامنا رہتا ہے اور یہ معاملہ اس وقت تشویشناک ہوجاتا ہے جب درجہ حرارت گرنے کے بعد سرد ہوائیں تعمیراتی دھول اور گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھویں کو جذب کرتی ہے۔

آئی کیو ایئر کے مطابق پیر کی رات لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر رہا، ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) میں اس کی ہوا کا معیار 708 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔ آج دہلی 196 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ لاہور اس سے صرف 6 پوائنٹس پیچھے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لاہور میں اسموگ کے معاملے پر بھارت کے ساتھ موسمیاتی سفارتکاری کی ضرورت ہے۔ میں اس سلسلے میں بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کے بارے میں سوچ رہی ہوں کیونکہ یہ سیاسی نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر ہم بھی اس حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں تو بھارت کی جانب سے بھی اسی طرح کا جواب دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس سفارتکاری سے سرحد کے دونوں اطراف کے عوام اور ماحول مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک دونوں پنجاب مل کر کام نہیں کریں گے ہم اسموگ کے مسئلے سے نہیں نمٹ سکیں گے۔

گزشتہ ہفتے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ شہر میں اسموگ کا 30 فیصد حصہ بھارت سے آتا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کم از کم 71 افراد کو فصلوں کی باقیات اور کچرا جلانے، ممنوعہ اینٹوں کے بھٹے چلانے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارت کی ریاست ہریانہ میں دھان کی فصل کی باقیات غیر قانونی طور پر جلانے کے الزام میں کم از کم 16 کسانوں کو گرفتار کیا گیا۔

Comments

200 حروف