خیبر پختونخوا کے وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں ایم پوکس وائرس کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے جس کے بعد صوبے میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

ایم پاکس (مونکی پاکس) ایک وائرل انفیکشن ہے جس کی علامات میں پیپ بھرے دانے اور فلو جیسی علامات شامل ہوتی ہیں۔ اگرچہ یہ بیماری عام طور پر ہلکی نوعیت کی ہوتی ہے، لیکن بعض صورتوں میں یہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔

بدھ کو ایک ویڈیو پیغام میں صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ 33 سالہ نیا مریض گزشتہ ہفتے ایک خلیجی ملک سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے وطن واپس پہنچا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ائیرپورٹ سے مریض پشاور گیا اور ایک ہوٹل میں قیام کیا، اس کے بعد علاج کے لیے ایک نجی کلینک گیا۔

پھر مریض کو خیبر ٹیچنگ اسپتال بھیجا گیا جہاں سے نمونے لیے گئے اور انہیں پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب بھیجا گیا۔

وزیر صحت نے بتایا کہ لیب نے مریض میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق کی ہے اور مریض کو لوئر دیر میں ان کے گھر قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں کہا کہ سعودی عرب سے آنے کے بعد مریض نے کسی رشتہ دار سے ملاقات نہیں کی اور پاکستان پہنچنے پر پرواز کے مسافروں کے علاوہ کسی اور سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

وزیر صحت کے مطابق مریض کی نگرانی لوئر دیر میں ضلعی ہیلتھ آفیسر کی زیر نگرانی کی جا رہی ہے۔

ایم پوکس کی کلاڈ 1 بی قسم نے عالمی تشویش کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ معمول کے قریبی رابطے کے ذریعہ زیادہ آسانی سے پھیلتا ہے۔

تاہم، عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ایم پوکس، اس سے قطع نظر کہ نئی قسم ہے یا پرانی، کووڈ کی نئی قسم نہیں ہے، کیونکہ حکام جانتے ہیں کہ اس کے پھیلاؤ کو کیسے کنٹرول کیا جائے۔

ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے لیے ریجنل ڈائریکٹر ہانس کلوگے نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم مل کر چیچک سے نمٹ سکتے ہیں اور ہمیں مل کر اس سے نمٹنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم عالمی سطح پر ایم پوکس کو کنٹرول کرنے اور ختم کرنے کے لئے نظام قائم کرنے کا انتخاب کریں گے؟ یا ہم گھبراہٹ اور غفلت کے ایک اور چکر میں داخل ہو جائیں گے؟ ہم اب اور آنے والے سالوں میں کس طرح ردعمل ظاہر کریں گے یہ یورپ اور دنیا کے لئے ایک اہم امتحان ثابت ہوگا۔

Comments

200 حروف