سیلریڈ کلاس الائنس آف پاکستان (ایس سی اے پی) کے نمائندوں نے کہا ہے حکومت نے اعداد و شمار کا کھیل کھیلا ہے اور مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے تجاویز میں تنخواہ دار افراد کو انکم ٹیکس میں تقریباً کوئی ریلیف نہیں دیا۔

کراچی پریس کلب میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس حکام نے رجسٹرڈ شعبوں یعنی رسمی شعبے میں کام کرنے والے ملازمین سے مالی سال 26-2025 میں 540 ارب روپے انکم ٹیکس وصول کرنے کا ہدف رکھا ہے جبکہ سال 25-2024 میں ہدف 550 ارب روپے تھا۔

ایس سی اے پی کے رکن بلال فاروق رضوی نے کہا کہ پورے ملک کے تنخواہ دار طبقے کو 10 ارب روپے کی ریلیف کو ریلیف کہنا اعداد و شمار کا کھیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کو دی گئی ریلیف کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رپورٹس کے مطابق مالی سال 25-2024 میں تنخواہ دار طبقے سے انکم ٹیکس کی وصولی 550 ارب روپے ہو گی جو ایف بی آر کے مقرر کردہ ہدف سے 112 ارب روپے زیادہ ہے۔

مالی سال 2025-26 کے بجٹ تجاویز کے مطابق جن افراد کی آمدنی 600,001 روپے سے 1.2 ملین روپے کے درمیان ہے، ان کے لیے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ 1.2 ملین سے 2.2 ملین روپے کمانے والے افراد 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد ٹیکس ادا کریں گے اور فکسڈ ٹیکس کی رقم 30,000 روپے سے کم ہو کر 6,000 روپے کر دی گئی ہے۔ 2.2 ملین سے 3.2 ملین روپے سالانہ آمدنی رکھنے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم ہو کر 23 فیصد کر دی گئی ہے اور فکسڈ ٹیکس 180,000 روپے سے کم کر کے 116,000 روپے کر دیا گیا ہے۔

سالانہ 3.2 ملین روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ 41 لاکھ روپے تک آمدنی پر 30 فیصد اور اس سے زیادہ آمدنی پر 35 فیصد ٹیکس برقرار ہے۔ تاہم، ان دونوں سلیبز کے لیے فکسڈ ٹیکس کی رقم بالترتیب 430,000 اور 700,000 روپے سے کم ہو کر 346,000 اور 616,000 روپے کر دی گئی ہے۔

ایک معمولی ریلیف بھی فراہم کیا گیا ہے جس کے تحت سالانہ 1 کروڑ روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے لیے سرچارج میں 1 فیصد کمی کی گئی ہے، جو کہ 10 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد ہو گئی ہے۔

ایس سی اے پی کے ایک اور رکن عدیل خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے 3 سے 4 سالوں میں تنخواہ دار طبقے سے انکم ٹیکس کی وصولی 7 سے 8 گنا بڑھ گئی ہے جو کہ مالی سال 2024-25 میں 550 ارب روپے تک پہنچ گئی جب کہ چند سال قبل یہ 70 سے 80 ارب روپے کے درمیان تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالی سال 2025-26 میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 14.1 ٹریلین روپے حاصل کرنے کے لیے تنخواہ دار طبقے کو نشانہ بنایا ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ یہ آسان ہدف ہے اور یہ لوگ پرتشدد احتجاجات یا دھرنوں کا سہارا نہیں لیں گے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں اور دکانداروں کی طرح سڑکیں بند کریں گے تاکہ اپنی مانگیں منوا سکیں۔

عدیل خان نے کہا کہ حکومت نے متعدل آمدنی والے افراد کو ماہانہ زیادہ سے زیادہ 7,000 روپے کا معمولی ریلیف دیا ہے جس سے ان کا ماہانہ ٹیکس بوجھ مالی سال 2025-26 میں محض 493,000 روپے ہو جائے گا جو کہ مالی سال 2024-25 میں 500,000 روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ رسمی شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کو، جو درمیانی آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، انکم ٹیکس میں ماہانہ صرف 20,000 روپے کی کم از کم رعایت دی گئی، فراہم کردہ نام نہاد ریلیف کوئی ریلیف نہیں ہے۔ اس سے ہماری زندگیوں میں تقریباً کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ایس سی اے پی کی رکن عائشہ فضل نے کہا کہ دی گئی ریلیف انتہائی معمولی ہے۔ یہ سیلریڈ کلاس کے ساتھ کھیلنے کے مترادف، ایک مذاق ہے جسے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ تمام ٹیکس سلیبز، بشمول زیادہ آمدنی والے افراد، کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں کم از کم 2.5 فیصد کمی کی جائے۔

حکومت ابھی بھی اپنی تجاویز میں تبدیلی کر سکتی ہے کیونکہ پارلیمنٹ نے ابھی تک 2025 کے بجٹ اور فنانس بل کو سرکاری منظوری نہیں دی ہے۔

ایس سی اے پی کے ایک اور رکن رضوان حسین نے کہا کہ اگر حکومت مالی سال 2025 کے فنانس بلز میں شامل تجویز کردہ ٹیکس شرحیں منظور کر لیتی ہے تو وہ عدالت میں کیس دائر کریں گے تاکہ انکم ٹیکس میں مناسب ریلیف حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے ایس سی اے پی کا دیرینہ مطالبہ دہرایا کہ سپر ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کیا جائے جسے حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ تجاویز میں 1 فیصد کم کر کے 9 فیصد کر دیا ہے۔

رضوان حسین نے مالی سال 2025-26 کے لیے میوچل فنڈز اور اسی نوعیت کی سرمایہ کاری پر لگنے والے ٹیکس میں بھی ریلیف کی درخواست کی۔

Comments

200 حروف