ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے، جو سندھ طاس معاہدے کے تحت ضمانت شدہ ہیں، تمام مناسب اقدامات کرے گا۔
یہ اجلاس بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام کے تناظر میں منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء برائے قانون و انصاف اور آبی وسائل، اٹارنی جنرل، سینئر حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام، معاہدے کو معطل کرنا، بین الریاستی تعلقات کے طے شدہ اصولوں، بین الاقوامی قانون اور خود سندھ طاس معاہدے کی دفعات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ علاقائی استحکام کے لیے نہایت اہم ہے اور اس کے تقدس کا تحفظ لازم ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت دریائے سندھ کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حالانکہ یہ نظام پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق اور عوام کی فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی وکالت جاری رکھے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments