آن لائن ٹیکسی سروس کریم کا 18 جولائی سے پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کرنے کا اعلان
آن لائن ٹیکسی سروس کریم نے پاکستان میں 18 جولائی سے اپنے آپریشنز بند کرنے کا اعلان کردیا۔
سی ای او و شریک بانی مدثر شیخا نے لنکڈ اِن پر کہا کہ کریم 18 جولائی سے پاکستان میں اپنی رائیڈ ہیلنگ سروس معطل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل معاشی حالات، بڑھتی مسابقت اور سرمایہ کاری کے چیلنجز کے باعث، پاکستان میں سروس جاری رکھنا اب ممکن نہیں رہا۔
تاہم کریم پاکستان سے مکمل طور پر نہیں جارہی۔ شیخا نے کہا کہ پاکستان میں کریم کا سفر ایک مختلف کردار میں جاری رہے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ کریم ٹیکنالوجیز، جو ایک روزمرہ سہولتوں پر مبنی ہمہ جہت ایپ (Everything App) تیار کررہی ہے، پاکستان میں موجود رہتے ہوئے پورے خطے کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
تقریباً 400 ساتھی جن میں انجنیئرنگ سمیت تمام شعبوں کے افراد شامل ہیں، ”ایوری تھنگ ایپ“ اور اس سے جڑے شعبہ جات (جیسے کھانے/گروسری کی ترسیل، ادائیگیاں اور دیگر سہولیات) کے نظام کو تشکیل دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہماری موجودگی مزید بڑھنے جارہی ہے جہاں 100 سے زائد اسامیوں پر بھرتی جاری ہے اور ہمارا فیلکن/نیکسٹ جن پروگرام بھی وسعت اختیار کررہا ہے جو پاکستانی جامعات کے بہترین گریجویٹس کو منتخب کرکے اُنہیں بڑے پیمانے پر قابل توسیع سسٹمز کی عملی تربیت فراہم کرتا ہے۔
شیخا نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت مشکل تھا اور یہ ایک تاریخی باب کا اختتام ہے — ایسا باب جو مقصد، عزم اور انتھک محنت سے رقم کیا گیا۔
دریں اثنا ایپ صارفین کو ایک پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کریم کیئر 18 ستمبر 2025 تک دستیاب رہے گا تاکہ مسائل کے حل میں مدد کی جاسکے۔
جن صارفین کے کریم والٹ میں باقی رقم موجود ہے، کمپنی ان سے رابطہ کرکے رقم کی واپس کے طریقہ کار سے آگاہ کرے گی۔
کریم جولائی 2012 میں لانچ ہوئی۔ اس کا آغاز دبئی میں کارپوریٹ کار بُکنگ کے لیے ایک ویب سائٹ پر مبنی سروس کے طور پر ہوا، جس کے بعد یہ سروس مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا میں ایک رائیڈ ہیلنگ پلیٹ فارم کے طور پر پھیل گئی۔
کریم نے 2015 میں پاکستان میں اپنی سروس کا آغاز کیا، جہاں یہ جلد ہی صفِ اول کی رائیڈ ہیلنگ کمپنیوں میں شامل ہو گئی۔ بعد ازاں 2020 میں، ایک بڑے اور نمایاں معاہدے کے تحت اوبر نے اسے خرید لیا۔
اگرچہ شیخا تفصیلات میں نہیں گئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ کرنسی کی قدر میں کمی، مہنگائی کی بلند شرح اور شرح سود میں اتار چڑھاؤ نے پاکستان میں کمپنیوں کے لیے آپریٹنگ لاگت میں اضافہ کردیا ہے۔
ڈالر کی قلت اور درآمدی پابندیوں نے کمپنیوں کے لیے منافع بیرونِ ملک منتقل کرنا یا ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کے لیے سرمایہ فراہم کرنا مزید مشکل بنادیا ہے۔
ملک میں رائیڈ ہیلنگ سروسز کو غیر مستقل ضوابط اور لائسنسنگ کی رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے جبکہ صوبوں میں بدلتی ہوئی پالیسیاں، ٹیکس سے متعلق غیر واضح قواعد اور گیگ اکانومی ماڈلز کے لیے ریگولیٹری تعاون کی کمی نے اس شعبے کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔
مزید یہ کہ اپنے حالیہ بجٹ اعلان میں حکومت نے ڈیجیٹل لین دین پر محصول متعارف کرایا ہے — جس کے تحت ملکی اور بین الاقوامی ڈیجیٹل وینڈرز کو کی جانے والی ادائیگیوں پر 5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا — اس کے ساتھ 18 فیصد ای کامرس ٹیکس بھی نافذ کیا گیا ہے۔
Comments