سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 25.191 ارب روپے مالیت کے آٹھ ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی، جبکہ 10.671 ارب روپے مالیت کا ایک منصوبہ حتمی منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کو بھجوا دیا گیا۔
یہ اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، چیف اکنامسٹ، وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای)، پلاننگ کمیشن کے دیگر ارکان، وفاقی سیکریٹریز، صوبائی منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈز/محکموں کے سربراہان اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا خوراک و زراعت، اعلیٰ تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف اہم شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر مرکوز تھا۔
خوراک و زراعت کے شعبے سے متعلق ”کلائمٹ اسمارٹ ہائبرڈ فصلوں کی تیاری کے لیے اسپیڈ بریڈنگ پلیٹ فارم“ کے منصوبے کی منظوری دی گئی، جس کی لاگت 99 کروڑ روپے ہے۔ وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل بائیوٹیکنالوجی میں بیجوں کی تحقیق اور ترقی کا ایجنڈا نجی شعبے کی شمولیت سے ترتیب دیا جائے۔
اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ڈاکٹر اے کیو خان انسٹیٹیوٹ آف میٹریلز اینڈ ایمرجنگ سائنسز کے منصوبے کی منظوری دی گئی جس کی لاگت 3.53 ارب روپے ہے۔ یہ ادارہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قائم کیا جائے گا، جہاں جدید تعلیمی و تحقیقی سہولیات میسر ہوں گی۔ کیمبرج یونیورسٹی (برطانیہ) نے اس منصوبے میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ”فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے امتحانی نظام کی ڈیجیٹائزیشن“ کا منصوبہ 3.04 ارب روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا۔ یہ منصوبہ ای-گورننس اور ڈیجیٹل پاکستان وژن 2025 کے تحت سرکاری بھرتیوں کے عمل کو تیز، شفاف اور جدید بنانے میں معاون ہوگا۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ”نِلوپ-پی آئی ای اے ایس ایمرجنگ ٹیکنالوجیز سینٹر“ کا منصوبہ 3.38 ارب روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ صنعتی انقلاب 4.0 اور 5.0 کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط ٹیکنالوجیکل صلاحیت ناگزیر ہے۔
گلگت بلتستان کے لیے 16 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نلتر-III کو نظرثانی شدہ لاگت 10.67 ارب روپے کے ساتھ ایکنک کو سفارش کے لیے بھیج دیا گیا۔
ٹرانسپورٹ و مواصلات کے شعبے میں چار منصوبے منظور کیے گئے، جن میں اپر چترال میں بونی-بزوند-تورکھو روڈ کی کشادگی، لورالائی بائی پاس روڈ، جی ٹی روڈ سے موٹر وے (ایم-1) تک مارگلہ ہائی وے کی توسیع، اور پاکستان سے افغانستان تک ریلوے رابطے کے فیزیبلٹی اسٹڈی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وفاقی وزارت تعلیم کا ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے تیار کردہ ”Action to Strengthen Performance for Inclusive and Responsive Education“ منصوبے کا تصوراتی خاکہ بھی منظور کیا گیا۔
اجلاس میں احسن اقبال نے اسلام آباد کے تعلیمی نظام کو دیگر صوبوں کے لیے ماڈل بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں کے اسکولوں کی حالت ابتر ہے اور تعلیمی دفاتر صرف تبادلوں کا مرکز بن چکے ہیں۔ انہوں نے وزارت تعلیم کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں اصلاحات کا مکمل روڈمیپ پیش کیا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments