سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں اعلان کیا ہے کہ ضروری اور سماجی خدمات کے علاوہ ”تمام خدمات“ پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق اس اقدام کا مقصد ”سیلز ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینا اور ممکنہ ٹیرف تنازعات اور قانونی چارہ جوئی کو کم کرنا“ ہے۔

صوبائی حکومت نے جمعہ کو مالی سال 2025-26 کے لیے اپنا بجٹ پیش کیا ہے جس میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے 3.45 کھرب روپے کے مجوزہ مجموعی اخراجات کا اعلان کیا جس میں 38.46 ارب روپے کا خسارہ شامل ہے۔

سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) کی ویب سائٹ کے مطابق سندھ میں خدمات پر عام سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد ہے۔ تاہم ٹیلی کمیونیکیشن خدمات پر ٹیکس کی شرح 19.5 فیصد ہے۔ کچھ مخصوص معاملات میں ٹیکس کم شرح یا رعایتی نرخ پر بھی لیا جاتا ہے۔

سندھ کے بجٹ دستاویزات کے مطابق صوبے نے مالی سال 2025-26 میں خدمات پر صوبائی سیلز ٹیکس اور زرعی ٹیکس کی مد میں 388 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

مالی سال 2024-25 میں سندھ کو سیلز ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ خدمات پر سندھ سیلز ٹیکس صوبائی آمدنی کا بنیادی ذریعہ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ قانون کے تحت تمام بڑی خدمات قابلِ ٹیکس ہیں جبکہ کچھ چھوٹی خدمات پر ٹیکس نہیں لگتا۔ اس سے ٹیکس کی نوعیت پر تنازعات جنم لیتے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ضروری قانونی کارروائیاں اور ٹیکس دہندگان کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لہٰذا اب فیصلہ کیا جا رہا ہے کہ ہم ’نیگیٹو لسٹ‘ نظام کی طرف جائیں، یعنی تمام خدمات پر ٹیکس عائد کیا جائے گا لیکن اس بات کا بھی خیال رکھا جائے گا کہ ضروری اور سماجی خدمات کو استثنیٰ حاصل رہے اور نئی شامل ہونے والی بہت سی خدمات پر کم شرح سے ٹیکس لگایا جائے گا۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق سندھ حکومت نے پانچ ٹیکسز مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز دی ہے جن میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ٹیکس ریلیف اقدامات افراد اور کاروباری اداروں دونوں پر مالی بوجھ کم کریں گے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پروفیشنل ٹیکس تنخواہ دار افراد اور چھوٹے کاروباروں پر اثر انداز ہوتا ہے جبکہ کاٹن فیس زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کی لاگت میں اضافہ کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمرشل گاڑیوں پر موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت سالانہ ٹیکس کم کر کے 1,000 روپے کر دیا جا رہا ہے تاکہ ٹرانسپورٹ اور سامان لے جانے والوں کو ریلیف ملے۔

موٹر سائیکل کے لیے تھرڈ پارٹی انشورنس کی شرط ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

انتقالِ ملکیت فیس اور سیلز سرٹیفکیٹ فیس 1,000 روپے سے کم کر کے 500 روپے کی جا رہی ہے۔

سندھ ریونیو بورڈ کی ویب سائٹ کے مطابق خدمات پر عمومی سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد ہے تاہم ٹیلی کمیونیکیشن خدمات پر 19.5 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں کم یا رعایتی شرح پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

Comments

200 حروف