وفاقی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ دو جون کو پیش کیا جائے گا، جبکہ وزارت منصوبہ بندی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے کم از کم 1,600 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈز کی درخواست کی ہے، جو وزارت خزانہ کی جانب سے دی گئی 921 ارب روپے کی ابتدائی حد سے کہیں زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی پروگرام کے لیے صرف 921 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو کہ موجودہ مالی سال کے 1,100 ارب روپے سے بھی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال تشویشناک اور چیلنجنگ ہے، اور اس معاملے پر وزیر اعظم کی زیر صدارت وزارت خزانہ کے ساتھ اجلاس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوا تو 700 ارب روپے مالیت کے ڈونر فنڈڈ منصوبوں کے لیے بھی روپے کے جزو کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے آئندہ مالی سال کے لیے مختلف وزارتوں اور اداروں کی مجموعی ضروریات 2,900 ارب روپے کے قریب بتائی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 1,600 ارب روپے کا بجٹ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہونا چاہیے تاکہ ”اُڑان پاکستان پروگرام“ کے تحت جاری اور نئے منصوبے مکمل کیے جا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی کو ابتدائی طور پر 1,400 ارب روپے سے کم کرکے 1,100 ارب روپے کیا گیا، جبکہ اب تک 900 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی جاچکی ہے، اور توقع ہے کہ مالی سال کے اختتام تک 750 سے 800 ارب روپے تک استعمال ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 200 غیر فعال منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالا جا چکا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر لاگت اور وقت میں اضافے کی بڑی وجہ وسائل کی کمی ہے۔ بھاشا اور داسو ڈیم جیسے منصوبوں کی لاگت میں 1,500 ارب روپے تک اضافہ ہو چکا ہے، جس کی بنیادی وجہ انتظامی کمزوریاں اور کرنسی کی قدر میں کمی جیسے عوامل ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں صرف وہ منصوبے ترقیاتی پروگرام میں شامل کیے جائیں گے جو ”اُڑان پاکستان پروگرام“ سے ہم آہنگ ہوں گے۔ اس کے لیے سخت جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا گیا ہے تاکہ وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے شفاف استعمال کے لیے وزارت منصوبہ بندی میں مؤثر مانیٹرنگ یونٹ، ہاٹ لائن اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔

اقتصادی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ رواں مالی سال کے دس ماہ میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد پر آگئی ہے جبکہ اپریل 2025 میں افراط زر صرف 0.3 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.86 ارب ڈالر رہا، ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ہوا اور ریونیو کلیکشن میں 26 فیصد کی تاریخی نمو دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 16 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد نہ کیا گیا تو ترقیاتی بجٹ میں اضافہ ممکن نہیں ہوگا، اور حکومت کو قرضوں پر انحصار بڑھانا پڑے گا۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر قومی وسائل کے مؤثر استعمال اور پائیدار ترقی کو یقینی بنائیں گی۔

مزید برآں، وزیر منصوبہ بندی نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے پاکستان کی روایتی جنگی صلاحیت کو تسلیم کیا ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف