چین نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف 84 فیصد تک بڑھا دیا
- امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان بدھ کے روز سے نافذ العمل ہو گیا ہے
چین کی وزارت خزانہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ چین امریکی درآمدات پر 34 فیصد سے بڑھا کر 84 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدھ کے روز درجنوں تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا اطلاق کیا گیا ہے جس میں چینی مصنوعات کی درآمدات پر 104 فیصد ڈیوٹی عائد کرنا بھی شامل ہے۔
بیجنگ نے ٹیرف میں اضافے کی مسلسل مخالفت کی ہے اور بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ’ٹھوس اور زبردست‘ اقدامات کرے گا۔
اس کی وزارت خزانہ نے بعد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ سے درآمدات پر ”اضافی ٹیرف کی شرح“ ”34 فیصد سے بڑھ کر 84 فیصد ہوجائے گی“، جس کا اطلاق جمعرات کی دوپہر 12:01 بجے سے ہوگا۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف ٹیرف میں اضافہ غلطیوں پرغلطیوں کا انبار بنانا اور چین کے جائز حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ واشنگٹن کے اقدامات سے کثیر الجہتی قوانین پر مبنی تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
پائن پوائنٹ ایسٹ مینجمنٹ کے صدر اور چیف اکانومسٹ ژی وی ژانگ نے کہا کہ چین نے آج واضح اشارہ دیا ہے کہ حکومت تجارتی پالیسیوں پر اپنا موقف برقرار رکھے گی۔
ژانگ نے کہا، ”مجھے موجودہ تجارتی تنازع سے نکلنے کی کوئی فوری اور آسان راستے کی توقع نہیں ہے،“ انہوں نے مزید کہا کہ ”دونوں معیشتوں کو ہونے والا نقصان جلد ہی واضح ہو جائے گا“۔
بین الاقوامی تجارت اور عالمی اقتصادی ترقی کا منظر نامہ انتہائی غیر یقینی ہے۔
بیجنگ کی وزارت تجارت نے بدھ کے روز ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ وہ 6 امریکی مصنوعی ذہانت کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرے گا جن میں شیلڈ اے آئی انکارپوریٹڈ اور سیرا نیواڈا کارپوریشن شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے یا تو تائیوان کو اسلحہ فروخت کیا تھا یا جزیرے کے ساتھ ”فوجی ٹیکنالوجی“ پر تعاون کیا تھا۔
Comments