امریکہ کی مدد سے اسرائیل ایران کے خلاف اپنا مقصد پورا کر سکتا ہے، نیتن یاہو
- ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ دونوں ایران کے جوہری عزائم اور مشرق وسطیٰ میں اس کی ”جارحیت“ کو ناکام بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔
یروشلم میں روبیو کے ساتھ ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے متعدد امور پر بہت نتیجہ خیز بات چیت کی، ایران سے زیادہ اہم کوئی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایران کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آیت اللہ کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ خطے میں ایران کی جارحیت کو واپس لیا جانا چاہیے۔
روبیو نے دعویٰ کیا کہ ہر دہشت گرد گروہ ، تشدد کی ہر کارروائی ، عدم استحکام پیدا کرنے والی ہر سرگرمی، ہر اس چیز کے پیچھے جو اس خطے کو اپنا گھر کہتے ہیں، لاکھوں لوگوں کے امن اور استحکام کے لیے ایران خطرہ ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے گزشتہ 16 ماہ کے دوران ایران کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کوئی شبہ نہیں کہ ٹرمپ کی حمایت سے اسرائیل یہ کام کرسکتا ہے اور کرے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ تحریک کو کمزور کر دیا ہے اور شام میں سیکڑوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف ایران کی حمایت یافتہ ایک نئے محاذ کو کھولنے سے روکا جا سکے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اب اگر کوئی دوسری قوت یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل دیگر دشمن قوتوں کو شام کو ہمارے خلاف کارروائیوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دے گا تو وہ سنگین غلطی کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیل کی پالیسی کی غیر مشروط حمایت پر روبیو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں اسرائیل اور امریکہ نے فلسطین کے علاقے غزہ میں مشترکہ حکمت عملی اپنائی ہے جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں جو اب ہماری بات سن رہے ہیں، صدر ٹرمپ اور میں باہمی طور پر مکمل تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ حماس ایک فوجی یا سرکاری فورس کے طور پر اپنا کام جاری نہیں رکھ سکتی اور جب تک وہ ایک ایسی قوت کے طور پر کھڑی ہے جو حکومت یا نظم و نسق کر سکتی ہے یا ایک ایسی قوت کے طور پر قائم ہے جو تشدد کا استعمال کرکے خطرہ پیدا کرسکتی ہے، تو ایسی صورت میں امن ناممکن ہے۔
تمام یرغمالی واپس نہ کیے گئے تو اسرائیل غزہ میں جہنم کے دروازے کھول دے گا، نیتن یاہو
نیتن یاہو نے اتوار کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر حماس نے تمام یرغمالیوں کو واپس نہیں کیا تو غزہ میں جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دورے پر آئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہماری ایک مشترکہ حکمت عملی ہے اور ہم عوام کو اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتے، بشمول اس بات کے کہ جہنم کے دروازے کب کھولے جائیں گے، کیونکہ اگرہمارے آخری یرغمالی تک سب کو رہا نہ کیا گیا تو یقینی طور پر غزہ میں جہنم کے دروازے کھول دیں گے۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم غزہ میں حماس کی فوجی صلاحیت اور اس کی سیاسی حکمرانی کو ختم کر دیں گے۔ ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لائیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ غزہ دوبارہ کبھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بارے میں امریکہ کی غیر مشروط حمایت ہمیں ان مقاصد کو تیزی سے حاصل کرنے میں مدد دے گی اور ہمیں ایک مختلف مستقبل کی راہ پر گامزن کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے مستقبل کے بارے میں جرات مندانہ وژن پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے کہ یہ وژن حقیقت بن جائے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے اور اسے مشرق وسطیٰ کا ریویرا بنا دے جبکہ مصر اور اردن جیسے دوسرے ممالک میں اس علاقے کے 20 لاکھ فلسطینی باشندوں کو دوبارہ آباد کرے۔
اس تجویز نے عالمی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
روبیو نے اتوار کے روز تسلیم کیا کہ غزہ کے بارے میں ٹرمپ کی تجویز نے بہت سے لوگوں کو ششدر اور حیران کر دیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے غزہ کا مستقبل کیا ہونا چاہیے، اس بارے میں اپنے نقطہ نظر کے بارے میں بھی بہت جرات مندانہ رویہ اختیار کیا ہے، نہ کہ ماضی کے فرسودہ خیالات، بلکہ کچھ ایسا جو جرات مندانہ ہو اور جس میں واضح طور پر ہمت اور بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔
روبیو کا کہنا تھا کہ جو چیز جاری نہیں رہ سکتی وہ وہی چکر ہے جسے ہم بار بار دہراتے ہیں اور بالکل ایک ہی جگہ پر ختم ہو جاتا ہے۔ حماس ایک فوجی یا حکومتی قوت کے طور پر برقرار نہیں رہ سکتی۔ اسے ضرور ختم کیا جانا چاہئے، اسے لازمی طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے۔
Comments