سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں عمر کی بالائی حد میں نرمی کے قواعد کی منظوری دی گئی، جبکہ سندھ سول کورٹس (ترمیمی) بل 2025 اور سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز (ترمیمی) بل کو بھی منظور کیا گیا، جو گورنر سندھ نے اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجے تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، قائم مقام چیف سیکریٹری مسدق خان اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔

کابینہ نے سرکاری ملازمتوں کے امیدواروں کے لیے عمر کی حد میں نرمی کی منظوری دی، جس کے تحت سرکاری ملازمین کو پانچ سال تک کی رعایت دی جائے گی، عام امیدواروں کو دو سال جبکہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مزید تین سال کی رعایت دی جا سکے گی۔ متوفی سرکاری ملازمین کے بیوہ یا بچوں، معذور افراد، طلاق یافتہ خواتین اور بیواؤں کو بھی پانچ سال تک کی رعایت دی جائے گی۔ مخصوص حالات جیسے طبی مسائل، قدرتی آفات، بھرتیوں میں تاخیر اور دیگر وجوہات کی بنا پر بھی عمر کی نرمی کی جا سکے گی، جس کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ تمام محکموں میں پانچ سال کی مجموعی نرمی دی جائے گی، تاہم پولیس اور سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ یہ قواعد یکم جنوری 2025 سے 31 دسمبر 2026 تک نافذ رہیں گے۔

اجلاس میں سندھ سول کورٹس (ترمیمی) بل 2025 پر بھی غور کیا گیا، جسے گورنر سندھ نے اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجا تھا۔ گورنر نے آئین کے آرٹیکل 175(2) کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتیں صرف وہی اختیار رکھتی ہیں جو قانون انہیں دیتا ہے۔ کابینہ نے بحث کے بعد بل کی منظوری دے دی اور مؤقف اختیار کیا کہ اس ترمیم سے سندھ ہائی کورٹ کے مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور ضلع عدالتوں میں مقدمات تیزی سے نمٹائے جا سکیں گے۔

سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز (ترمیمی) بل پر بھی غور کیا گیا، جس کے تحت عوامی جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اہلیت کے معیار کو بڑھا دیا گیا ہے۔ گورنر سندھ نے پی ایچ ڈی کی شرط ختم کرنے پر اعتراض کیا، تاہم کابینہ نے وضاحت کی کہ وائس چانسلر کے لیے ماسٹرز ڈگری (ترجیحاً پی ایچ ڈی)، پندرہ سالہ تجربہ، تحقیق اور قیادت میں نمایاں ریکارڈ درکار ہوگا۔ مزید یہ کہ اگر کوئی سرکاری افسر وائس چانسلر بنتا ہے تو اسے لازمی طور پر مستعفی ہونا یا ریٹائرمنٹ لینا ہوگی۔

یہ بل پہلے ہی سندھ اسمبلی سے منظور ہو چکا تھا اور کابینہ نے گورنر کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد کی منظوری دے دی۔

Comments

200 حروف