دنیا

بیجنگ: حماس کا فلسطینی گروپوں کے ساتھ قومی اتحاد کے معاہدے کا اعلان

حماس نے دیگر فلسطینی تنظیموں بشمول اپنے حریف فتح کے ساتھ قومی اتحاد کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے ۔ اس...
شائع July 23, 2024

حماس نے دیگر فلسطینی تنظیموں بشمول اپنے حریف فتح کے ساتھ قومی اتحاد کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے ۔ اس سلسلے میں بیجنگ میں مفاہمتی معاہدے پر دستخط کئے گئے ہیں ۔ چین نے اس معاہدے کو جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر مل کر حکمرانی کرنے کا معاہدہ قرار دیا ہے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی جنہوں نے حماس کے سینئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق، فتح کے ایلچی محمود العلول اور 12 دیگر فلسطینی گروپوں کے سفیروں کی میزبانی کی نے کہا کہ جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کیلئے عبوری قومی مفاہمتی حکومت قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اس موقع پر حماس کے سینئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ ہم قومی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں ۔

یہ اعلان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نو ماہ سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کے حملوں میں 251 اسرائیلی کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 44 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہوچکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں اب تک 39 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اسرائیل کی مسلسل فضائی اور زمینی کارروائیوں نے غزہ کو شدید انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

چین نے اس تنازع میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے جو غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی حماس اور مقبوضہ مغربی کنارے پر جزوی طور پر حکومت کرنے والی فتح کے درمیان شدید دشمنی کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

اسرائیل نے حماس کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔

منگل کو بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے اختتام پر وانگ یی نے کہا کہ دونوں گروپوں نے مفاہمت کا عہد کیا ہے۔

بیجنگ اعلامیے پر دستخط کے بعد وانگ نے کہا کہ سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی کے ارد گرد ایک عبوری قومی مصالحتی حکومت تشکیل دینے کا معاہدہ ہے۔

وانگ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی گروپس کا داخلی معاملہ ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بین الاقوامی برادری کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔

امن اور استحکام

انہوں نے مزید کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔

بیجنگ نے جامع، دیرپا اور پائیدار جنگ بندی کے ساتھ فلسطینی خود مختاری کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔

حماس اور فتح سال 2006 کے انتخابات میں حماس کی شاندار کامیابی کے بعد ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد غزہ کی پٹی سے فتح کو بے دخل کرنے کے بعد سے سخت حریف رہے ہیں۔

فتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے جس کا اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔

مصالحت کی متعدد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں لیکن حماس کے اکتوبر میں حملے اور غزہ میں 9 ماہ سے جاری شدید اسرائیلی جارحیت کے بعد سے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے جہاں الفتح قائم ہے۔

چین نے اپریل میں فتح اور حماس کی میزبانی کی تھی لیکن جون میں ہونے والی ملاقات ملتوی کردی گئی تھی۔

چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز سے ہمدردی رکھتا ہے اور اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔

Comments

200 حروف