بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو اپنی مخلوط حکومت کی کابیبہ کا اعلان کردیا، جب انتخابات میں حیرت انگیز شکست کے بعد ان کی ہندو قوم پرست جماعت مجموعی اکثریت سے محروم ہوچکی ہے۔

اتوار کو نریندر مودی کے بعد ان کی حکومت کے 71 ارکان نے عہدے کا حلف اٹھایا، جس میں 11 عہدے اتحادیوں کے پاس گئے، جن میں کابینہ کے ٹاپ 30 عہدوں میں سے پانچ عہدے بھی شامل ہیں۔

لیکن مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پرانے رہنما اس کابینہ میں سرفہرست ہیں اور اہم عہدوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جو وسیع تر پالیسی تسلسل کا اشارہ ہے۔

اس میں بی جے پی کے وفادار راجناتھ سنگھ، امیت شاہ، نتن گڈکری، نرملا سیتارمن اور ایس جئے شنکر شامل ہیں – بالترتیب دفاع، داخلہ، ٹرانسپورٹ، خزانہ اور وزیر خارجہ، اپنے عہدوں پر برقرار ہیں۔

طاقتور بی جے پی صدر جگت پرکاش نڈا کو وزیر صحت نامزد کیا گیا ہے۔

اتحادی رہنماؤں کو دیے گئے عہدوں میں سول ایوی ایشن، تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے کنجاراپو رام موہن نائیڈو کو دی گئی ہے، جو بی جے پی کی سب سے بڑی حلیف پارٹی ہے۔

اتحادیوں کے دیگر عہدوں میں چھوٹی وزارتیں جیسے بھاری صنعت، فوڈ پروسیسنگ اور ماہی گیری شامل ہیں۔

ان کی پچھلی دو حکومتوں کے برعکس، ان کی تیسری مدت کی لائن اپ میں کوئی مسلم قانون ساز نہیں ہے، دونوں حکومتیں ان کی دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اکثریت حاصل کرنے کے بعد بنی تھیں۔

وزیر اعظم کی حیثیت سے مودی کی ایک دہائی نے انہیں ملک کے اکثریتی ہندو عقیدے کے جارحانہ چیمپیئن کے طور پر اپنی شبیہ کو فروغ دیتے ہوئے دیکھا ہے، جس سے ملک کی 200 ملین سے زیادہ مسلم برادری سمیت اقلیتوں کو تشویش لاحق ہے۔

مودی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ’بھارت کی خدمت کرنے پر فخر ہے‘، جس میں انہوں نے سنسکرت میں ملک کا نام استعمال کیا، جو قدیم ہندو کتابوں سے ملتا ہے۔

مودی کو قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) میں اتحادی شراکت داروں کے ساتھ فوری بات چیت کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا، جس کی 293 نشستوں نے انہیں حکومت کرنے کے لئے پارلیمانی اکثریت کی ضمانت دی تھی۔

کابینہ کے ہر رکن کو تفویض کردہ قلمدان جاری نہیں کیے گئے ہیں، لیکن مودی نے اپنی کابینہ کو ”نوجوانوں اور تجربے کا ایک عظیم امتزاج“ قرار دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی پیر کی شام اپنی کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد کریں گے تاہم اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

پرانے محافظوں کا غلبہ

اس سے پہلے سوموار کو مودی نے اپنا پہلا قدم اٹھاتے ہوئے 93 ملین کسانوں کے لئے نقد رقم کی تازہ ترین قسط کو منظوری دی تھی۔

ہندوستان کی 1.4 بلین آبادی میں سے دو تہائی لوگ زراعت سے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں، جو ملک کی مجموعی مقامی پیداوار کا تقریبا پانچواں حصہ ہے۔

اتحاد کے سب سے اہم ارکان میں سے ہر ایک، آندھرا پردیش سے تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور بہار کی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی کو دو عہدے سونپے گئے ہیں۔

تلگودیشم پارٹی کی قیادت تجربہ کار سیاست داں چندرا بابو نائیڈو کر رہے ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی اپوزیشن جماعت کانگریس سے کیا تھا۔

جے ڈی (یو) کی قیادت نتیش کمار کر رہے ہیں، جن کی تاریخ رہی ہے کہ وہ اپنے مفادات کے مطابق بی جے پی کے ساتھ اپنی وفاداری بار بار تبدیل کرتے رہے ہیں۔

وہ حزب اختلاف کے اتحاد کے بانی ارکان میں سے ایک تھے جس نے اس سال کے انتخابات میں مودی کے خلاف مقابلہ کیا تھا – لیکن ووٹنگ شروع ہونے سے چند ہفتے پہلے ہی مودی کی حمایت کرنے کے لئے پارٹی تبدیل کر لی تھی۔

71 وزراء میں سے 7 خواتین ہیں، جن میں سے دو اعلیٰ کابینہ میں شامل ہیں۔

مودی کے اہم حریف راہول گاندھی کو ہفتے کے روز پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی قیادت کے لئے نامزد کیا گیا تھا، کیونکہ انہوں نے کانگریس پارٹی کو اپنی نشستوں کو تقریبا دوگنا کرنے میں مدد کی تھی۔

پارلیمنٹ کے افتتاح کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن بھارتی میڈیا نے خبر دی ہے کہ نیا اجلاس اگلے ہفتے شروع ہونے کی توقع ہے، جب اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔

Comments

200 حروف