اسلام آباد میں اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو (اے ٹی آئی آر) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور لارج ٹیکس پئیر آفس (ایل ٹی او) اسلام آباد کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے کلاز 105 اے کے تحت کیے گئے آڈٹ کے انتخاب کے عمل کو قانونی لحاظ سے ناقص قرار دے دیا ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں ٹیکس دہندہ کے خلاف جاری کیے گئے تمام بعد کے اقدامات، بشمول اسیسمنٹ آرڈر، کو بھی غیر مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اے ٹی آئی آر نے اس مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آڈٹ کے انتخاب کے لیے قانون میں درج طریقہ کار اور قانونی تحفظات پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا گیا۔

مقدمے کی پیروی کرنے والے ٹیکس وکیل، وحید شہباز بٹ نے اس فیصلے کو ملک بھر کے ٹیکس دہندگان کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا، اور کہا کہ اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ ایف بی آر جیسے اداروں کو شفافیت اور قانونی تقاضوں کی مکمل پابندی کرنی چاہیے۔

فیصلے کے مطابق، ممبر ایف بی آر کی جانب سے کلاز 105 اے کے تحت دی گئی منظوری قانون کے مطابق نہیں تھی۔ ایف بی آر ایکٹ 2007 کی دفعہ 3(7) کے تحت بورڈ کا اجلاس اختیارات سے تجاوز ہے، اور اس سے متعلقہ قواعد بھی قانون سے متصادم ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایکٹ کی دفعہ 8 اور قاعدہ 3 کے مطابق اختیارات کی باقاعدہ تفویض کی اطلاع دینا ضروری ہے، جو اس کیس میں نہیں دی گئی۔

چونکہ بورڈ کی منظوری ہی بنیادی طور پر قانونی طور پر ناقص تھی، اس لیے اس کی بنیاد پر کیے گئے تمام اقدامات، بشمول سیکشن 121 کے تحت جاری آرڈر، خود بخود کالعدم ہو جاتے ہیں۔

اے ٹی آئی آرنے اپنے فیصلے میں کہا کہ اے آر کا اعتراض درست ہے، کیونکہ کلاز 105 اے کے تحت کمشنر کو براہ راست بورڈ سے منظوری لینی ہوتی ہے، اور اگر اس طریقہ کار سے انحراف کیا جائے تو قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

لہٰذا، اے ٹی آئی آر نے اس آرڈر کو غیر قانونی اور اختیار سے تجاوز قرار دیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف