طبی ماہرین نے بتایا کہ اتوار کو دو اسرائیلی میزائلوں سے غزہ کے ایک مرکزی اسپتال کے اندر ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ایمرجنسی اور استقبالیہ کا شعبہ تباہ اور دیگر ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، حملے سے قبل ایک شخص کو اسرائیلی سیکیورٹی سے منسوب کسی فرد کی جانب سے فون کال موصول ہوئی، جس کے فوراً بعد حملہ ہوا، جس پر الاہلی عرب بیپٹسٹ اسپتال کی عمارت سے مریضوں کو فوری طور پر نکال لیا گیا۔
سول ایمرجنسی سروس کے مطابق، حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اسرائیل کی جانب سے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر، جن کی فوری طور پر رائٹرز تصدیق نہ کر سکا، میں درجنوں بے گھر خاندانوں کو اسپتال چھوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جن میں کچھ افراد اپنے بیمار رشتہ داروں کو اسپتال کے بیڈز پر گھسیٹتے ہوئے لے جا رہے تھے۔
حماس کے زیرانتظام حکومت کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں اس حملے کو ”وحشیانہ اور غلیظ جرم“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے “ایک منظم منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی میں باقی ماندہ صحت کے شعبے کو ختم کرنے کی غرض سے 34 اسپتالوں کو جان بوجھ کر تباہ اور غیر فعال کیا ہے۔
اکتوبر 2023 میں، الاہلی عرب بیپٹسٹ اسپتال پر ایک حملے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
فلسطینی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری ایک اسرائیلی فضائی حملے پر عائد کی تھی۔
جبکہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ دھماکہ فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کی جانب سے کیا گیا ایک ناکام راکٹ حملہ تھا، تاہم اس گروپ نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
Comments