سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114(1) کے تحت جاری شوکاز نوٹس کے خلاف دائر پٹیشن خارج کر دی۔ یہ پٹیشن ایم/ایس پےونیر انکارپوریٹڈ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی تھی۔
تین رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے تھے، نے اپیل کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ابتدائی طور پر پٹیشن مسترد کی تھی۔ ایف بی آر کے وکیل چوہدری امتیاز احمد نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نوٹس کوئی حتمی حکم نہیں بلکہ محض معلومات طلبی ہے، جس سے پٹیشنر کو کوئی قانونی نقصان نہیں پہنچا۔
پیونیر، ایک غیر ملکی ادارہ ہے جو مائیکروفنانس بینک موبی لنک کے ساتھ معاہدے کے تحت بیرون ملک سے پاکستان میں فری لانسرز یا سیلرز کو رقوم منتقل کرتا ہے۔ ایف بی آر نے 11 نومبر 2020 کو پیونیر سے سیکشن 176 کے تحت پاکستان میں آف شور ڈیجیٹل سروسز کی تفصیلات طلب کی تھیں، جس پر کمپنی نے 18 دسمبر 2020 کو جواب دیا کہ ان کا پاکستان میں کوئی فزیکل یا ڈیجیٹل وجود نہیں۔
26 مارچ 2021 کو کمپنی کو ایف بی آر میں رجسٹر کیا گیا، اور 28 اپریل 2021 کو ٹیکس سال 2019 اور 2020 کے لیے سیکشن 114(1) کے تحت انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا نوٹس جاری کیا گیا۔ تاہم کمپنی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جو مسترد ہو گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمپنی کو مکمل موقع دیا گیا کہ وہ اپنا دفاع ایف بی آر کے سامنے پیش کرے، اور اگر کوئی حتمی حکم اس کے خلاف آتا ہے تو وہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت دستیاب قانونی فورمز سے رجوع کر سکتی ہے۔ عدالت نے اپیل خارج کرتے ہوئے ایف بی آر کا نوٹس برقرار رکھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments