ٹرمپ نے چینی الیکٹرانکس آئٹمز کو ٹیرف سے استثنیٰ دیدیا، ایپل سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بڑا ریلیف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے چین سے درآمد ہونے والے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دیگر الیکٹرانک مصنوعات پر عائد سخت ”ریسی پروکل ٹیرف“ سے استثنیٰ دے دیا ہے۔ یہ اقدام ایپل، ڈیل، اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے بڑا ریلیفف قرار دیا جا رہا ہے جو اپنی مصنوعات کی تیاری کے لیے غیر ملکی درآمدات پر انحصار کرتی ہیں۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا کہ یہ استثنیٰ 5 اپریل کی صبح 12:01 بجے (ایسٹرن ڈے لائٹ ٹائم) سے نافذ العمل ہو گا اور یہ فیصلہ 20 مختلف ٹیرف کوڈز پر لاگو ہو گا، جن میں کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، ڈسک ڈرائیوز، ڈیٹا پراسیسنگ ڈیوائسز، سیمی کنڈکٹرز، میموری چپس، اور فلیٹ پینل ڈسپلے شامل ہیں۔
یہ اقدام اگرچہ کسی واضح وضاحت کے بغیر کیا گیا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ ٹیک انڈسٹری کے لیے ”انتہائی مثبت خبر“ ہے۔ ویڈ بش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آئیوز نے کہا کہ “یہ ہفتے کے اختتام پر سب سے خوش آئند خبر ہے۔ بڑی ٹیک کمپنیاں جیسے ایپل، اینویڈیا، مائیکروسافٹ اور دیگر اس فیصلے پر سکون کا سانس لے سکتی ہیں۔
ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے آغاز پر کئی بڑی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان نے ان کا خیرمقدم کیا تھا۔ ایپل کے سی ای او ٹم کک نے نہ صرف صدارتی تقریب میں شرکت کی بلکہ ایک پری اناؤگرل بال کی میزبانی بھی کی اور ٹرمپ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اس فیصلے سے چینی مصنوعات پر عائد 125 فیصد ٹیرف میں سے کچھ مصنوعات کو استثنیٰ مل گیا ہے، تاہم 20 فیصد کا وہ اضافی ٹیرف برقرار رہے گا جو فینٹانائل بحران سے متعلق طور پر لگایا گیا تھا۔ اس کے باوجود، ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی سیمی کنڈکٹرز پر ایک نئی قومی سلامتی پر مبنی تجارتی تحقیقات کا آغاز کرنے والی ہے جس کے نتیجے میں مزید نئے ٹیرف بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ اپنی اہم ترین ٹیکنالوجی مصنوعات مثلاً سیمی کنڈکٹرز، چپس، اسمارٹ فونز، اور لیپ ٹاپس کی تیاری کے لیے چین پر انحصار نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی ہدایت پر ایپل، اینویڈیا اور تائیوان سیمی کنڈکٹر سمیت بڑی کمپنیاں تیزی سے اپنی مینوفیکچرنگ امریکہ منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ استثنیٰ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس حقیقت کا احساس ہو رہا ہے کہ ان کے ٹیرف صارفین پر مہنگائی کا بوجھ ڈال سکتے ہیں۔ تجارتی ماہرین کے مطابق اگر چین سے درآمدی اشیاء پر ٹیرف 54 فیصد بھی ہو، تو ایک ایپل آئی فون کی قیمت 1,599 ڈالر سے بڑھ کر 2,300 ڈالر ہو سکتی ہے۔
2024 میں چین سے امریکہ کی سب سے بڑی درآمد اسمارٹ فونز تھیں جن کی مالیت 41.7 ارب ڈالر رہی، جبکہ لیپ ٹاپس دوسرے نمبر پر رہے جن کی مالیت 33.1 ارب ڈالر تھی۔
رائٹرز کے مطابق ایپل نے حال ہی میں بھارت سے امریکہ تک 600 ٹن آئی فونز (تقریباً 15 لاکھ یونٹس) کی نقل و حمل کے لیے کارگو فلائٹس چارٹر کیں تاکہ ٹیرف کے اثرات سے بچا جا سکے۔
دوسری جانب، چین نے بھی امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی کے جواب میں امریکی درآمدات پر 125 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ کے شدید تر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اگرچہ مالیاتی مارکیٹس جمعے کو اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں، لیکن امریکی اسٹاکس کا اختتام مثبت ہوا، سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی اور 10 سالہ امریکی گورنمنٹ بانڈ کی ییلڈ میں 2001 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہوا، جو امریکی معیشت پر اعتماد میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ تمام پیش رفتیں ٹرمپ کے اس وعدے کے درمیان ہو رہی ہیں کہ وہ مہنگائی پر قابو پائیں گے، لیکن ساتھ ہی وہ ٹیرف کو اپنی معاشی پالیسی کا مرکزی جزو بنا چکے ہیں، جس سے ان کی سیاسی حکمت عملی اور عالمی تجارتی نظام پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
Comments