وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ پاکستان کے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جو مالی سال 23-2022 میں 27.47 بلین ڈالر سے کم ہو کر مالی سال 24-2023 میں 24.11 بلین ڈالر رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمی درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مالی سال 25-2024 کے پہلے دو سہ ماہیوں یعنی جولائی تا دسمبر کے دوران تجارتی خسارہ قدرے بڑھ کر 10.4 بلین ڈالر ہو گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 10.3 بلین ڈالر تھا۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات میں اضافے کی وجہ معاشی بحالی ہے، جس کے باعث صنعتی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہو رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح کو بڑھا کر مالی سال 2025 کے لیے بالترتیب 3.0 فیصد اور 3.2 فیصد کر دیا ہے، جس کی وجہ سے صنعتی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دسمبر 2024 میں صنعتی مشینری اور آلات کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں استعمال ہونے والی مشینری کی درآمدات میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ بھاری گاڑیوں اور ٹریلرز کے پرزہ جات کی درآمدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بھاری مشینری اور اس کے پرزہ جات کی درآمدات میں 109 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور وزارت تجارت کی مختلف پالیسیوں کے نتیجے میں تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خلیجی تعاون کونسل کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں جبکہ یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا دو سالہ جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، ازبکستان اور آذربائیجان کے ساتھ پریفرینشل ٹریڈ ایگریمنٹ بھی فعال ہو چکے ہیں۔ ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ بھی مؤثر طریقے سے چل رہے ہیں جبکہ چین کے ساتھ خوراک اور زراعت کے شعبے میں 14 پروٹوکولز پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔

ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کی جا رہی ہے جبکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو عالمی تجارت میں شامل کرنے کے لیے ایکسپورٹ ریڈی نیس پروگرام پر کام ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر تجارت انکیو چیونگ نے ایک اقتصادی شراکت داری معاہدے کے تحت جنوبی کوریا کی صنعتی بنیاد کو پاکستان منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔ مئی 2024 میں پاکستان اور کمبوڈیا نے مشترکہ تجارتی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا جبکہ نومبر 2024 میں پاکستان اور بیلاروس نے 15 معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ”لک افریقہ“ پالیسی کے تحت کینیا، جنوبی افریقہ، نائیجیریا اور مصر میں چار تجارتی نمائشیں منعقد کی گئیں۔ مزید برآں، انجینئرنگ اینڈ ہیلتھ کیئر شو، فوڈ ایگ اور ٹیکسپو 2024 جیسے بین الاقوامی تجارتی میلوں کا انعقاد کیا گیا۔ سعودی عرب، آذربائیجان، روس، ازبکستان، چین، بیلاروس اور ملائیشیا کے ساتھ کاروباری تعلقات بڑھانے کے لیے بی ٹو بی روابط قائم کیے جا رہے ہیں۔

وزارت تجارت نے تجارتی افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے کی پی آئیز متعارف کرائے ہیں اور ان کی نگرانی کے لیے ایک ڈیجیٹل پورٹل بنایا گیا ہے۔ قومی باغبانی پالیسی کی تیاری بھی جاری ہے جبکہ زرعی برآمدات میں اضافے کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ساتھ اشتراک کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی سفارت خانوں کو بھی برآمدی مواقع بڑھانے کے لیے متحرک کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ نیشنل ٹریڈ اینڈ ٹرانسپورٹ فسیلیٹیشن کمیٹی کو فعال بنایا جا رہا ہے اور پاکستان کی ٹرانس شپمنٹ پالیسی کی تشکیل پر بھی کام جاری ہے۔ نیشنل ٹیرف کمیشن ملکی برآمدی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے تاکہ عالمی منڈی میں پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔

Comments

200 حروف