روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کے روز یوکرین کی صورتحال کے ساتھ ساتھ سابقہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے قائم کردہ ”یکطرفہ پابندیوں“ کو ہٹانے پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو فون اور مذاکرات کے فوری آغاز کا اعلان کرنے کے بعد امریکی اور روسی حکام آنے والے دنوں میں یوکرین میں ماسکو کی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے والے ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ان کے ملک کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا اور کیف اسٹریٹجک شراکت داروں سے مشاورت سے پہلے روس کے ساتھ بات چیت نہیں کریگا۔

روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لاوروف اور روبیو نے امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی کال میں دوطرفہ تعلقات میں مسائل کے حل کے لیے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ باہمی فائدہ مند تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کی راہ میں حائل یکطرفہ رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے جو سابقہ انتظامیہ سے وراثت میں ملی تھیں۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کن رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس وقت کے صدر جو بائیڈن اور کیف کے اتحادیوں کی قیادت میں امریکہ نے تین سال قبل یوکرین پر حملے پر ماسکو پر پابندیاں عائد کی تھیں، جن کا مقصد روسی معیشت کو کمزور کرنا اور کریملن کی جنگی کوششوں کو محدود کرنا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ روبیو نے فون پر بات چیت میں یوکرین میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے عزم کا اعادہ کیا۔

بیان میں مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا گیا ہے کہ ’اس کے علاوہ انہوں نے متعدد دیگر دو طرفہ امور پر ممکنہ طور پر مل کر کام کرنے کے موقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔‘

روس کا کہنا ہے کہ لاوروف اور روبیو نے اہم بین الاقوامی مسائل بشمول یوکرین کے تصفیے، فلسطین کی صورتحال اور عمومی طور پر مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات چیت کے لیے باہمی آمادگی کا اظہار کیا۔

وزارت نے کہا کہ انہوں نے صدور کے طے کردہ بات چیت کے مطابق ”باہمی احترام کے ساتھ بین الریاستی مکالمے“ کو بحال کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان بدھ کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک بات چیت ہوئی، جو فروری 2022 میں یوکرین میں ہزاروں فوجیوں کو بھیجنے کا حکم دینے سے قبل پیوٹن کی بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد امریکی اور روسی صدور کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ تھا۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ لاوروف اور روبیو نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ امریکی سفارتی مشنوں کے کام کرنے کی شرائط کو تیزی سے کیسے بہتر بنایا جائے، ماہرین جلد ہی ملاقات کریں گے تاکہ بیرون ملک روسی اور امریکی مشنوں کے کام میں حائل رکاوٹوں کو باہمی طور پر دور کرنے کے لیے مخصوص اقدامات پر اتفاق کیا جا سکے۔

Comments

200 حروف