سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق نیتن یاہو کا بیان اشتعال انگیز ہے، دفتر خارجہ
پاکستان نے جمعہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کو ”غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز“ قرار دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو اپنا ریاستی قیام سعودی عرب میں کرنا چاہیے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا بیان غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ ہے اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور قانونی سرزمین پر آزاد ریاست کے جائز حقوق کو پامال، کمزور اور نظر انداز کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے غیر متزلزل موقف کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش اور فلسطینی کاز سے اس کی وابستگی کو غلط انداز میں پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو واضح طور پر مسترد کردیا تھا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے فلسطینی مسئلے کی عرب دنیا کے لیے اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے زور دیا کہ ”ایسے بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جو غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے مسلسل جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے دیے جا رہے ہیں۔“
مزید برآں عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے اتوار کے روز کہا کہ نیتن یاہو کے بیان کے پیچھے کی سوچ ناقابل قبول ہے اور حقیقت سے مکمل لاتعلقی کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے خیالات “محض خام خیالی یا سراب کے سوا کچھ نہیں۔
جمعرات کے روز ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اسرائیلی صحافی وزیر اعظم نیتن یاہو سے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے امکان پر بات کر رہے تھے، جب انہوں نے بظاہر غلط بیانی کی اور یہ تاثر دیا کہ ریاض کا مؤقف ہے کہ سعودی ریاست کے بغیر کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔
”فلسطینی ریاست؟“ نیتن یاہو نے تصحیح کی۔
”جب تک کہ آپ یہ نہ چاہیں کہ فلسطینی ریاست سعودی عرب میں ہو،“ اسرائیلی وزیر اعظم نے طنزیہ انداز میں کہا۔ ”ان (سعودیوں) کے پاس کافی زمین ہے۔“
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک آپ فلسطینی ریاست کو سعودی عرب میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ ان (سعودیوں) کے پاس کافی علاقہ ہے۔
Comments