پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن (پی ایس بی اے) نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کے نفاذ سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں، جس کے تحت نان فائلرز کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں اسٹاک، ڈیٹ سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں تجارت کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

پی ایس بی اے کی جانب سے سینیٹر محمد اورنگزیب کے نام 3 جنوری 2025 کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اگر مجوزہ ترمیم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر نافذ کی جاتی ہے تو اس سے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاروں پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کے تحت کسی بھی شخص کو جو سیکیورٹیز بشمول ڈیبٹ سیکیورٹیز یا میوچل فنڈز کے یونٹس کو بیچنے، اکاؤنٹ کھولنے یا ان لین دین کو کلیئر کرنے کا مجاز ہو، یہ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ کسی ایسے شخص کو جو اس کے لئے نااہل ہو کو سیکیورٹیز، میوچل فنڈز کی خرید و فروخت کرنے یا اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے۔

خط میں کہا گیا ہے، ”سب سیکشن کی یہ شق… (تاہم) اس پر لاگو نہیں ہوگی… ایسی سرمایہ کاری پر، جس کی حد بورڈ کی طرف سے وقتاً فوقتاً نوٹیفائی کی جائے گی۔“

پی ایس بی اے نے وزیر خزانہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس ترمیم کے مضمرات پر غور کرنے کے لئے ایسوسی ایشن کے ساتھ ایک اجلاس طلب کریں اور قابل عمل حل تلاش کریں جو مطلوبہ پالیسی نتائج کے حصول کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کی سالمیت کو یقینی بنائیں۔

خط میں حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے ٹیکس قانون (ترمیمی) ایکٹ 2024 کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کی شقوں میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں کئی ترامیم کی جا رہی ہیں، جن میں کچھ افراد کی جانب سے معاشی لین دین پر پابندی سے متعلق ایک نئی دفعہ 114 سی شامل کرنا بھی شامل ہے۔

بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے پی ایس بی اے کے سی ای او اور سیکرٹری جنرل، بلال فاروق زردی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ایکویٹی، ڈیبٹ سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے والے 30 سے 40 فیصد سرمایہ کار نان فائلرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین ہر سرمایہ کار بشمول نان فائلرز کو سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری اور تجارت کا حق دیتے ہیں۔

زردی نے امید ظاہر کی کہ اجلاس میں نان فائلرز کے لیے کسی قسم کی نرمی تلاش کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر فیصلے پر عمل درآمد سے اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ متاثر ہوسکتی ہے۔

ماہرین کی رائے

ماہرین نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کا خط بنیادی طور پر میوچل فنڈ سرمایہ کاری سے متعلق ہے کیونکہ پی ایس ایکس میں نان فائلر سرمایہ کاروں کی تعداد بہت کم ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے ڈائریکٹر ایکویٹیز طاہر عباس نے کہا کہ پی ایس ایکس پر نان فائلر سرمایہ کاروں کی تعداد تقریباً صفر یا نہ ہونے کے برابر ہے۔“

دریں اثناء اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ محمد اویس اشرف نے کہا کہ زیادہ تر سرمایہ کاروں نے اسٹاک بروکرز، پی ایس ایکس، سینٹرل ڈپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان (این سی سی پی ایل) میں اپنے ذرائع آمدن ظاہر کرکے اکاؤنٹس کھولے ہیں۔

بنیادی سرمایہ کاری اکاؤنٹ آپریٹر میں کچھ نان فائلرز شامل ہوسکتے ہیں لیکن اگر وہ اپنے اکاؤنٹس کو بڑے سرمایہ کاری اکاؤنٹس میں اپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں فائلرز ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ (خط) فرد کی جانب سے میوچل فنڈز کی سرمایہ کاری پر زیادہ مرکوز لگتا ہے۔

Comments

200 حروف