مارکٹس

یونی لیور اور فریزلینڈ کیمپینا پر ”فروزن ڈیزرٹس“ کی بطور آئس کریم مارکیٹنگ پر جرمانہ عائد

پاکستان کی کمیٹی برائے مسابقت (CCP) نے والز اور اومور مصنوعات کے تیار کنندگان اور تقسیم کنندگان پر 170 ملین روپے کا...
شائع December 20, 2024 اپ ڈیٹ December 21, 2024

کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے والز اور اومور مصنوعات کے تیار کنندگان اور تقسیم کنندگان پر 170 ملین روپے کا مجموعی جرمانہ عائد کیا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ”فروزن ڈیزرٹ“ کو ”آئس کریم“ کے طور پر اشتہار دے کر صارفین کو گمراہ کیا۔

مسابقتی کمیشن نے فروزن ڈیزرٹ کے 2 تیار کنندگان میسرز یونی لیور پاکستان اور میسرز فریزلینڈ کیمپینا اینگرو پر 75 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

سی سی پی نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ میسرز یونی لیور پاکستان پر 20 ملین روپے کا اضافی جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی مصنوعات کو دودھ کی آئس کریم کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ظاہر کرتے ہوئے جھوٹے موازنوں کی تشہیر کی جو کہ مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10(2)(c) کی خلاف ورزی ہے۔

مسابقتی کمیشن نے کہا کہ اس نے میسرز پاکستان فروٹ جوس کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی شکایت پر کارروائی کا آغاز کیا، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ 2 کاروباری ادارے اپنی فروزن ڈیزرٹ کو آئس کریم کے طور پر پیش کرکے گمراہ کن مارکیٹنگ کر رہے ہیں، جس کا اشتہار ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی مہمات کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔

دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اشتہارات کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے بھی ہٹا دیں اور اپنی مصنوعات کے بارے میں مناسب وضاحت کریں۔ اس سلسلے میں ایک تعمیل رپورٹ سی سی پی کو اس حکم کے 30 دنوں کے اندر جمع کرانی ہوگی۔

سی سی پی نے اپنے حکم میں یہ بھی ہدایت دی کہ دونوں کاروباری ادارے اپنے فروزن ڈیزرٹس کو آئس کریم کے طور پر پیش کرنے سے باز آئیں کیونکہ یہ “صارفین کو جھوٹی اور گمراہ کن معلومات کی فراہمی کا باعث بنتا ہے جو کہ مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10 کے تحت ممنوع ہے۔

قبل ازیں مسابقتی کمیشن نے اس معاملے کی باضابطہ تحقیقات کی ہدایت کی تھی اور بعد میں فروزن ڈیزرٹس کے دو مبینہ مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز کو ’والز‘ اور ’اومور‘ کے برانڈ ناموں کے تحت شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

سی سی پی کے ممبران سلمان امین اور سعید احمد نواز پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے اپنے حکم میں جرمانہ عائد کرتے ہوئے پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) پی ایس 969-2010 اور پنجاب پیور فوڈ ریگولیشنز 2018 کا حوالہ دیا، جس میں فروزن ڈیزرٹ (منجمد میٹھا) اور آئس کریم کو دو مختلف مصنوعات کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

قابل ذکربات یہ ہے کہ معیار کے مطابق آئس کریم دودھ، کریم یا دیگر ڈیری مصنوعات سے تیار کی جاتی ہے جبکہ فروزن ڈیزرٹ (منجمد مٹھائیاں) دودھ، دودھ کی مصنوعات اور خوردنی سبزیوں کے تیل کے امتزاج پر مشتمل پاسچرائزڈ مرکب سے تیار کی جاتی ہیں۔

مسابقتی کمیشن پاکستان کے حکم نامے میں امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت سمیت بین الاقوامی دائرہ اختیار کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جہاں فوڈ کوالٹی اسٹینڈرڈز حکام نے آئس کریم کی اصطلاح خاص طور پر ڈیری پر مبنی مصنوعات کے لیے مخصوص کی ہے۔ سی سی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے بھی فروزن ڈیزرٹ (منجمد مٹھائی) کی مصنوعات کو آئس کریم کا لیبل لگا کر ان کی مارکیٹنگ اور غلط برانڈنگ کرنے پر ایک ادارے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

اس سال کے اوائل میں سی سی پی نے یونی لیور پاکستان پر حفظان صحت اور صفائی کی مصنوعات ’لائف بوائے (کیئر اینڈ پروٹیکٹ) صابن‘ اور ’لائف بوائے ہینڈ واش‘ کے لیے ٹیلی ویژن اشتہارات کے ذریعے ’گمراہ کن دعوے‘ نشر کرنے پر 6 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے لیے یونی لیور نے کہا تھا کہ وہ کمیشن کے حکم کو چیلنج کرے گی۔

یونی لیور پاکستان نے ایک بیان میں کہا کہ یونی لیور پاکستان ایک ذمہ دار مارکیٹر اور پاکستان ایڈورٹائزرز سوسائٹی کا رکن ہے۔

Comments

200 حروف