پاکستان کی تاجر برادری نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بنیادی شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا لیکن اسے ”ناکافی“ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ مرکزی بینک ملک میں ”کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے“ کے لئے شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر لائے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے پیر کو جاری کردہ مانیٹری پالیسی بیان میں بینچ مارک پالیسی ریٹ کو ڈھائی سال کی کم ترین سطح 13 فیصد تک کم کردیا گیا ہے۔ مرکزی بینک نے گزشتہ 6 ماہ میں مجموعی طور پر شرح سود میں 900 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے۔

تاہم کاروباری برادری نے اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جو کلیدی پالیسی ریٹ میں 400 سے 500 بی پی ایس کمی کے ان کے مطالبے کے خلاف تھا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 200 بی پی ایس کمی کے فیصلے کو ناکافی قرار دیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مرکزی بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے فوری طور پر شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لائے۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں میں بہتری سے برآمدات میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ پالیسی ریٹ 13 فیصد اب بھی بہت زیادہ ہے۔

کے سی سی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شرح خطے اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح 5 سے 7 فیصد کی مثالی سطح پر ہونی چاہیے۔ بھارت، ویتنام اور بنگلہ دیش میں پالیسی ریٹ بالترتیب 6.5 فیصد، 4.5 فیصد اور 10 فیصد ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر کا کہنا تھا کہ سخت مانیٹری پالیسی کے تسلسل کی وجہ سے قرضوں کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر مینوفیکچرنگ سیکٹر متاثر ہوا ہے۔

پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مرکزی بینک جنوری کے آخر یا فروری 2025 کے اوائل میں ممکنہ طور پر آئندہ مانیٹری پالیسی بیان میں پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 9 فیصد پوائنٹس کی کٹوتی سے کچھ صنعتوں کو فعال کرنے اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے۔

شیخ عمر ریحان نے مزید کہا کہ گھی اور کوکنگ آئل مینوفیکچررز نے پیداواری لائنوں کو بڑھانے کے لئے نئی سرمایہ کاری شروع کردی ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ ٹیکسٹائل (سب سے بڑا برآمدی آمدن والا شعبہ) بھی ایک بڑا سرمایہ کار بننے گا۔

Comments

200 حروف