برطانیہ کے 20 ارکان پارلیمنٹ نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ خط لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور زلفی بخاری کی درخواست پر لکھا ہے۔ اس خط پر تمام جماعتوں کے کامنز اور لارڈز کے ارکان کے دستخط بھی موجود ہیں۔

جن ارکان نے خط پر دستخط کیے ہیں ان میں کم جانسن، پاؤلا بارکر، اپسانہ بیگم، لیام برن، روزی ڈفیلڈ، گل فرنس، پاؤلیٹ ہیملٹن، پیٹر لیمب، اینڈی میکڈونلڈ، ابتسام محمد، بیل ریبیرو ایڈی، زارہ سلطانہ، اسٹیو ویدرڈن، نادیہ وٹوم، بیرونس جان بیک ویل، بیرونس کرسٹین بلور جبکہ لارڈز ممبران میں پیٹر ہین، جان ہینڈی اور ٹوڈوانفی شامل ہیں۔

مذکورہ بالا ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مسلسل نظربندی پر شدید تشویش کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔ عمران خان کی قید کا مقصد انہیں سیاسی عہدے کےلیے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔ شروع سے ہی یہ استغاثہ قانون پر مبنی نہیں تھا اور مبینہ طور پر اسے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

لیمی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’اس کے نتیجے میں عمران خان کی جاری حراست ملک میں جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کے مطابق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران کی قسمت کا فیصلہ ممکنہ طور پر ایک فوجی عدالت کرے گی جو ایک تشویشناک اور مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہوگا۔ ہم ہر جگہ انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کےلیے کھڑے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ کم از کم تین ٹرائلز میں خان کو اپنے دفاع کی تیاری کے لئے مناسب وقت اور سہولتیں نہیں دی گئیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حال ہی میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم سیاسی جماعتوں پر پابندی یا وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے متعلق مقدمات کو نمٹانے جیسے اختیارات سپریم کورٹ سے دور لے جائے گی۔ یہ ملک کے آئین میں درج اختیارات کی تقسیم کے اصول پر حملہ ہوگا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حالیہ ہفتوں میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی پر مزید غیر جمہوری اقدامات کیے گئے ہیں، جس میں پارلیمنٹیرینز اور ہائی پروفائل کارکنوں کی گرفتاریاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی پیشگی اجازت ملنے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی حکام نے غیر منصفانہ طور پر پی ٹی آئی کے حامیوں کو حراست میں لینے کے لیے نیا پبلک آرڈر ایکٹ نافذ کیا۔

ارکان پارلیمنٹ اس بات پر متفق ہیں کہ اس سے جو سیاسی مثال قائم ہو رہی ہے وہ خطرناک ہے۔ لہٰذا عمران خان کو مقدمے کی سماعت سے قبل حراست سے فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ ایک ملک کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر جگہ انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہوں۔ لہٰذا ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ عمران خان کی بحفاظت رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے رابطہ کریں۔

Comments

200 حروف