الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے 39 ارکان قومی اسمبلی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

یہ اقدام سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جس میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے اور اسے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکمران اتحاد کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

5 کے مقابلے میں 8 کی اکثریت سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 80 میں سے 39 اراکین کا پی ٹی آئی کے سے تعلق ظاہر کیا گیا ہے۔

بقیہ 41 آزاد امیدواروں سے کہا گیا کہ انہیں کمیشن کے سامنے باضابطہ دستخط شدہ اور حلف نامہ پیش کرنا ہوگا جس میں وضاحت کی جائے گی کہ انہوں نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ایک خاص سیاسی جماعت کے امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا۔

فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 19 جولائی کو ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ فوری طور پر اس کی نشاندہی کریں تاکہ سپریم کورٹ کو مزید رہنمائی کے لیے بھیجا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی اور نہ ہی انٹرا پارٹی انتخابات کو جائز قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات قانون کے مطابق نہیں تھے لہٰذا بغیر پارٹی ٹکٹ اور ڈکلیئریشن کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کو پی ٹی آئی کا امیدوار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے جمعرات کو ان 39 آزاد امیدواروں کو اسمبلی میں پی ٹی آئی کے قانون ساز قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جنہوں نے کاغذات نامزدگی کے اندراج کے وقت پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی تھی۔

نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 12 جولائی 2024 کے حکم کی تعمیل میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے لیے وابستگی ظاہر کرنے والے امیدواروں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا امیدوار قرار دیا جاتا ہے۔

Comments

200 حروف