دبئی میں پھلوں کا بادشاہ اس وقت موضوع بحث بن گیا جب دنیا بھر کے لوگ ہفتے کے آخرمیں ایک شام مینگو فیسٹیول میں جمع ہوئے ۔

پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے زیر اہتمام متحدہ عرب امارات میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ثقافتوں اور ممالک سے تعلق رکھنے والے پاکستانی آموں سے محبت کرنے والے ہزاروں افراد پاکستانی آموں سے بھرپور لطف اندوز ہوئے ۔ پاکستانی آم کا ذائقہ، خوشبو اور قیمت کے اعتبار سے کوئی ثانی نہیں۔

دو روزہ پاکستان مینگو فیسٹیول نہ صرف دبئی میں مقیم پاکستانی تارکین وطن بلکہ دیگر غیر ملکیوں کیلئے بھی بہترین رہا جو اس پھل کی مختلف اقسام کے ذائقے کو چکھنے کے منتظر تھے جو اکثر مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب نہیں ہوتے۔

فیسٹیول میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں اسٹیج سرگرمیاں، مقابلے، بچوں کیلئے مختلف سرگرمیاں، آم سے متعلق مختلف کھانے اور آم کی مفت مصنوعات بھی شامل تھیں ۔ اس موقع پر لوگوں کو آم خریدنے کا بھی موقع ملا۔

تقریب کا انعقاد پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں پاکستان بزنس کونسل اور دبئی میں پاکستان کے قونصل یٹ جنرل کے تعاون سے کیا گیا تھا۔

پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی مریم ممتاز نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ تقریب کا بنیادی مقصد مینگو ڈپلومیسی ہے۔

یہ ہمارا دوسرا ایڈیشن ہے ۔ پہلا مینگو فیسٹیول 2022 میں منعقد ہوا تھا۔

ایونٹ کے پہلے دن 20 سے زائد ممالک کے قونصل جنرلز، سفارت کاروں، بزنس کونسل کے ارکان اور دبئی حکومت کے معززین کو مدعو کیا گیا جب کہ دوسرے دن عام عوام نے بھی ایونٹ میں بھرپور شرکت کی اور لطف اندوز ہوئے ۔

مریم ممتاز نے کہا کہ ایونٹ کے حوالے سے اچھی چیزوں میں سے ایک غیر ملکیوں کی بڑی تعداد تھی جس میں ایران، چین، برطانیہ، بیلاروس اور بہت سے دوسرے ممالک کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے ، یہ تقریب پاکستان پر مثبت اثرات کیلئے مددگار رہے گی۔

ایونٹ کے پچھلے ایڈیشن میں تقریبا 5،000 افراد نے شرکت کی تھی اور اس سال یہ تعداد اس وقت بڑھ گئی جب آم کے شوقین افراد نے مقبول پھل ، خاص طور پر چونسا کا ذائقہ چکھنے کے لئے شرکت کی ۔

تقریب کا افتتاح متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی اور قونصل جنرل حسین محمد نے کیا۔

یہ سال کا سب سے زیادہ متوقع ایونٹ ہے ۔ پاکستانی سفارت خانے کے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے مطابق فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ آم وادی سندھ کا پھل ہے، جو پاکستان کا حصہ ہے۔

پاکستانی نژاد فہد علی نے کہا کہ پاکستان آم فیسٹیول متحدہ عرب امارات میں مقیم مختلف تارکین وطن کے درمیان سفارت کاری کو حقیقی معنوں میں فروغ دینے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آم کی 400 سے زائد اقسام پیدا کرنے کی وجہ سے آموں کے ذائقے کے حوالے سے حقیقی معنوں میں عالمی سطح پر اثر و رسوخ رکھتا ہے ، اس اقدام کے ذریعے ملک کی قابل فخر اور مثبت انداز میں نمائندگی کرنے پر میرے لئے اس سے زیادہ فخر کی کوئی بات نہیں ہے۔

برآمد کنندگان کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان آم پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جس کی برآمدات سے سالانہ کروڑوں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔

تاہم حالیہ برسوں میں پیداوار اور برآمدات دونوں کے اہداف میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ خراب موسمی حالات کے ساتھ مکھی کا حملہ ہے ۔

گزشتہ سال پاکستان ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن کا اپنا برآمدی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس کے نتیجے میں اس سال ہدف کو کم کردیا گیا۔

مشرق وسطیٰ میں پھلوں کے بادشاہ آم کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جس سے برآمد کنندگان کو امید ہے کہ وہ نہ صرف اس سال کے ہدف کو پورا کریں گے بلکہ ممکنہ طور پر گزشتہ سال کے ہدف سے بھی زیادہ حاصل کرینگے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2022 میں برآمد کیے جانے والے آموں کی مالیت 27 ملین ڈالر تھی جو 2023 میں بڑھ کر 31 ملین ڈالر ہوگئی۔ جو ایک اچھا اشارہ ہے کہ اس سال بھی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

تاہم کم پیداوار کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں آم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہول سیل میں سندھی آم کا ایک ڈبہ جس کا وزن تقریبا 6 کلو گرام ہے 28 سے 30 درہم میں فروخت ہورہا ہے جبکہ چونسا اور انور رٹول زیادہ قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف