پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ملک میں عدم استحکام کو روکنے کے لیے بجٹ 25-2024 کی منظوری کیلئے ووٹ دے گی۔

“کچھ تحفظات کے باوجود، ہم نے فنانس بل کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر ہم بجٹ کو ووٹ نہیں دیتے تو یہ حکومت کو ختم کرنے اور ملک میں عدم استحکام کی راہ ہموار کرنے کے مترادف ہو گا جو کہ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی، ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں شازیہ مری اور سید نوید قمر نے ایک نیوز کانفرنس میں کیا۔ منگل کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔

پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اراکین نے گزشتہ اجلاسوں میں اپنے حلقوں کے مسائل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کو آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ان تحفظات پر حکومت سے بات کرنا شروع کر دیا۔

نوید قمر نے کہا کہ ”پارٹی قیادت نے اپنے حلقوں کے ذمہ دار ممبران کو درپیش مشکلات کو سنا اور اپنے لوگوں کی شکایات سے آگاہ کیا“۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد حکومت سازی کے دوران پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان معاہدہ ہوا۔ “معاہدے میں یہ شامل تھا کہ پی پی پی وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دے گی۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان معاہدہ 25 نکات پر مشتمل تھا۔ جب کہ کچھ نکات پر عمل درآمد کیا گیا تھا، باقی کے بارے میں ابہام تھا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے جن میں بعض مواقع پر وزیراعظم اور اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ ہمیں پی ایس ڈی پی 2024-25 پر تحفظات تھے،’’۔

انہوں نے کہا کہ آج کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کچھ تحفظات کے باوجود فنانس بل کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت کے پاس اب تعداد پوری ہے اور یہ بجٹ منصور ہو جائے گا،’’ ۔

نوید قمر نے کہا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسمبلی کے فلور پر جو نکات اٹھائے ہیں حکومت ان کو قبول کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف