دنیا

شیطان کو کنکر مارنے کے رکن کی ادائیگی جاری

عازمین حج آج شیطان کوکنکری مارنے کا رکن ادا کر رہے ہیں۔ فجر سے شروع ہونے والے اس رکن میں 1.8 ملین مسلمان اسلام کے...
شائع June 16, 2024

عازمین حج آج شیطان کوکنکری مارنے کا رکن ادا کر رہے ہیں۔

فجر سے شروع ہونے والے اس رکن میں 1.8 ملین مسلمان اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ مکرمہ کے باہر واقع وادی منی میں شیطان کی علامت والی تین کنکریٹ کی دیواروں میں سے ہر ایک پر سات سات کنکر پھینکیں گے۔

 ۔
۔

یہ رسم ابراہیمؑ کے شیطان کو تین مقامات پر کنکری مارنے کی یاد دلاتی ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ شیطان نے انہیں اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے خدا کے حکم کی تعمیل کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

کنکری مارنے کے رکن کے دوران گزشتہ برسوں میں بھگدڑ کے کئی واقعات ہوچکے ہیں، 2015 میں حج کے دوران بدترین حادثے میں 2,300 عازمین شہید ہوگئے تھے۔

جس کے بعد بڑے ہجوم کی نقل و حرکت کو ہمواررکھنے کے لیے اس وقت سے اس مقام کو بہتر بنایا گیا ہے۔

ہفتے کی رات حجاج نے کنکر جمع کیے اور مزدلفہ کے میدان میں کھلے آسمان تلے سوئے، جو منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے، جہاں انہوں نے دن 46 ڈگری سیلسیس (114.8 ڈگری فارن ہائیٹ) تک گرمی میں نماز ادا کرتے ہوئے گزارا۔

امریکہ میں رہنے والے ایک 60 سالہ گیمبیئن روہی ڈائیسیکا نے کہا کہ یہ بہت، بہت گرم تھا دن،الحمدللہ میں نے اپنے سر پر بہت سا پانی ڈالا اور یہ ٹھیک ہو گیا۔

مصر سے تعلق رکھنے والی 55 سالہ خاتون امل مہروس نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں اور میں اپنے جذبات کو بیان نہیں کر سکتی۔

”یہ جگہ ہمیں دکھاتی ہے کہ ہم سب برابر ہیں، کہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔“

 ۔
۔

صاحب حیثیت اور استطاعت رکھنے والے مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک بار اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک حج کی ادائیگی فرض ہے۔

اس سال 18 لاکھ عازمین کی تعداد پچھلے سال کی طرح ہے اور سعودی حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ ان میں سے 1.6 ملین بیرون ملک سے آئے تھے۔

عید قربان

کنکر مارنے کا رکن عید قربان کے ساتھ جڑا ہوا ہے جو ابراہیمؑ کی اپنے بیٹے کو قربان کرنے کیلئے رضامندی کی یاد دلاتی ہے۔

مسلمان عام طور پر ایک بھیڑ ذبح کرتے ہیں اور گوشت کا ایک بڑا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی وجہ سے اس سال حج اور عید الاضحی کی چھٹیوں پر غم کے بادل چھائے رہے۔

سعودی عرب میں رہنے والی 25 سالہ شامی انتیسار نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے لیے بہت غمزدہ ہیں اور ہم نے ان کے لیے بہت دعائیں کی ہیں۔

شاہ سلمان نے اپنے خرچ پر 2000 فلسطینیوں کو حج پر مدعو کیا جن میں سے نصف غزہ کے متاثرین کے خاندان کے افراد ہیں جنہوں نے کہیں اور پناہ حاصل کی ہے۔

لیکن سعودی حکام نے خبردار کیا ہے کہ حج کے دوران کسی قسم کی سیاسی نعرے بازی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سعودیہ بہت سے نمازیوں کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے سے نہیں روکا ہے۔

 ۔
۔

ایک حاجی نے ہفتے کے روز کوہ عرفات پر چیخ کر کہا کہ ”غزہ میں فلسطین میں ہمارے بھائیوں کے لیے دعا کریں کہ خدا مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے،“

Comments

200 حروف