حکومت نے آئندہ بجٹ (2024-25) میں سابقہ قبائلی علاقوں کے لئے ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے استثنیٰ کو 30 جون 2024 کے بعد مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ 45 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لئے کیا گیا ہے ۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2023 کے تحت سابق قبائلی علاقوں کے لئے ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے استثنیٰ میں 30 جون 2024 تک ایک سال کی توسیع کی تھی۔

یہ استثنیٰ 30 جون 2024 تک تھی لیکن آئندہ بجٹ میں اس استثنیٰ میں مزید توسیع کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مذکورہ اقدام سے محصولات کا اثر تقریباً 45 ارب روپے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس حوالے سے ٹیکس تجویز کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے سابقہ قبائلی علاقوں کے لیے استثنیٰ واپس لینے کی تجویز دی ہے۔

سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں / صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقوں میں واقع لوہے / اسٹیل ، پلاسٹک ، گھی ، ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں / صنعتوں کے صنعتی یونٹوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ۔

واضح رہے کہ حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں جون 2023 میں سیلز اور انکم ٹیکس کی چھوٹ میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کی تھی۔

ابتدائی طور پر حکومت نے رواں سال کے بجٹ سے قبل استثنیٰ واپس لینے کی تجویز پیش کی تھی لیکن بعد میں اس نے استثنیٰ کو 30 جون 2024 تک برقرار رکھا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف