پیر کو ایشیائی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گر گئیں،جس سے جمعہ کو ہونے والا اضافہ واپس ہوگیا، کیونکہ قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے امن مذاکرات نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے کے خدشات کو کم کر دیا ہے جبکہ امریکی افراط زر کے اعداد و شمار کے بعد جلد سود کی شرح میں کمی کا امکان نہیں ہے۔

برینٹ کروڈ فیوچر 88.55 ڈالر سے 1 ڈالر یا 1.1 فیصد کی کمی سے 88.50 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔

ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) فیوچر 84 سینٹس یا 1 فیصد کمی کے ساتھ 83.01 ڈالر فی بیرل پر تھا۔

آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سائکامور نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی تیز رفتار کوششوں نے جغرافیائی سیاسی تناؤ کو کم کیا ، جس کے بعد پیر کو تیل کی قیمت کم ہوگئی۔

حماس کے ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس کا ایک وفد امن مذاکرات کے لیے پیر کو قاہرہ کا دورہ کرے گا۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ رفح میں حملے کو جہاں دس لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی پناہ گزین ہیں، اس معاہدے کی صورت میں روکا جا سکتا ہے جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہو۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے ممکنہ حملے کے انسانی نقصانات کے بارے میں امریکی خدشات کو سننے پر اتفاق کیا ہے۔

مارکیٹس کی یو ایس فیڈرل ریزرو کی جانب سے یکم مئی کی پالیسی ریٹ پر نظرثانی پر بھی نظر ہے۔

مضبوط ڈالر دیگر کرنسیوں کے حامل ممالک کے لیے تیل کو مہنگا بنا دیتا ہے۔ تیل کی طلب میں کمی مارچ میں چین کے صنعتی منافع کی نمو میں کمی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

Comments

200 حروف