وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بڑے بیل آؤٹ پروگرام کی توقع ظاہر کرتے ہوئے صوبوں اور مرکز کے درمیان محصولات کی تقسیم بہتر بنانے کی توقع ظاہر کی۔

وزیرخزانہ نے کہا اگر قرض پروگرام منظور ہوتا ہے، تو اسلام آباد اپنے این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کرے گا ۔ انہوں نے صوبائی ماکیٹوں اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں بہت بڑے پیمانے پر لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت اور نئے مالیاتی پیکج کی درخواست لیے اپنی ٹیم کے ساتھ واشنگٹن میں ہیں، نے کہا کہ ایک بار جب آئی ایم ایف سے بات چیت ہوگی تو ہم ترجیحات اور اصولوں پر متفق ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں ہے۔ یہ پاکستان کا پروگرام ہے اور اسے آئی ایم ایف کی طرف سے فنڈنگ حاصل ہے۔ اسکا سائز کیا ہے، ابتک ہم کہاں پر ہے اس کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔ ہمارے اپنے خیالات ہیں اور ہم اسے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کریں گے۔ لیکن میں پروگرام کے سائز اور مدت کو مشترکہ میٹنگوں پر چھوڑ دوں گا۔

ٹی آر ٹی ورلڈ کے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسلام آباد آئی ایم ایف کے نئے قرضہ پروگرام کی منظوری کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان محصولات کی تقسیم پر نظرثانی کرے گا، اورنگزیب نے کہا، پاکستان کو 18ویں ترمیم کے تناظر میں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جہاں بہت سارا فنڈ صوبوں کو منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت ہم صوبوں کے ساتھ اخراجات کی تقسیم کے حوالے سے کریں گے یا ان سے ٹیکس کی بنیاد کو بڑھانے کے لیے ترغیب دینے کی درخواست کریں گے، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے بعد، کچھ ایسے شعبے ہیں جن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، جن میں صوبائی مارکیٹیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، چاہے یہ زراعت ہو، رئیل اسٹیٹ یا پراپرٹی کی تعمیر، ہم سپورٹ سسٹم کی مدد کر سکتے ہیں، لیکن اصل میں یہ ان کے کرنے کا کام ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور یہ کریں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ پہلے ہی پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کر چکے ہیں۔

Comments

200 حروف