ہنگاموں نے بنگلہ دیش کو ہلا کر رکھ دیا، جھڑپوں میں 73 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

  • موبائل، انٹرنیٹ سروسز معطل
اپ ڈیٹ 04 اگست 2024

بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران جھڑپوں کے نتیجے میں کم ازکم 73 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔ وزیر اعظم حسینہ واجد سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کی شیلنگ کا استعمال کیا ہے۔

حکومت نے اتوار کی شام 6 بجے سے غیر معینہ مدت کے لیے ملک گیر کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے جو گزشتہ ماہ شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اس طرح کا پہلا اقدام ہے۔ حکومت نے پیر سے تین روزہ عام تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے۔

یہ بدامنی، جس کی وجہ سے حکومت کو انٹرنیٹ سروسز مجبورا بند کرنا پڑی ہے حسینہ واجد کے لیے ان کی 20 سالہ حکومت میں سب سے بڑا امتحان ہے کیونکہ انہوں نے مسلسل چوتھی بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کا مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا۔

حسینہ واجد کے ناقدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشا استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔

مظاہرین نے اتوار کے روز اہم شاہراہوں کو بند کر دیا تھا کیونکہ طلباء مظاہرین نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کرنے کے لئے عدم تعاون کی تحریک شروع کر رکھی ہے جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد واقعات ہورہے ہیں۔

فوج، بحریہ، فضائیہ، پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے سربراہان کی موجودگی میں قومی سلامتی پینل کے اجلاس کے بعد حسینہ واجد نے کہا کہ جو لوگ اس وقت سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں وہ طالب علم نہیں ہیں، بلکہ دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ہم وطنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ان دہشت گردوں کو مضبوط ہاتھ سے کچل دیں۔

پرتشدد واقعات میں پولیس اسٹیشنوں اور حکمراں جماعت کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ہنگاموں نے بنگلہ دیش کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

پولیس افسر بجوئے بوسک نے بتایا کہ شمال مغربی ضلع سراج گنج میں 12 پولیس اہلکاروں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔

پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ڈھاکہ میں کئی مقامات پر شدید جھڑپوں کے دوران دو طالب علموں اور حکمراں جماعت کے ایک رہنما سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

”گولیوں سے چھلنی“

عینی شاہدین نے بتایا کہ وسطی ضلع منسی گنج میں مظاہرین، پولیس اور حکمراں جماعت کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران دو مزدوروں کی موت ہو گئی اور 30 زخمی ہو گئے۔

ضلع اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ابو ہینا محمد جمال نے بتایا کہ انہیں گولیاں لگنے کے بعد مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے براہ راست فائرنگ نہیں کی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی ضلع پبنا میں مظاہرین اور حسینہ واجد کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ کے دوران کم از کم تین افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔

اسپتال کے حکام نے بتایا کہ شمالی ضلع بوگورا میں پرتشدد واقعے میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ 12 دیگر اضلاع میں 53 افراد ہلاک ہوئے۔

ڈھاکہ میں ایک گروپ کی جانب سے میڈیکل کالج اسپتال میں توڑ پھوڑ اور ایمبولینس سمیت گاڑیوں کو آگ لگانے کے بعد وزیر صحت سامنت لال سین نے کہا کہ اسپتال پر حملہ ناقابل قبول ہے۔

موبائل آپریٹرز کا کہنا ہے کہ حالیہ مظاہروں کے دوران دوسری مرتبہ حکومت نے تیز رفتار انٹرنیٹ سروسز بند کر دی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور واٹس ایپ دستیاب نہیں تھے ، یہاں تک کہ براڈ بینڈ کنکشن کے ذریعہ بھی یہ سہولیات نہیں مل رہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے جاری کیے گئے ایک خفیہ سرکاری میمو کے مطابق بنگلہ دیش کے حکام نے اتوار کے روز ملک کے ٹیلی کام فراہم کنندگان کو 4 جی کو بند کرنے کی ہدایت کی ہے جس سے انٹرنیٹ سروسز موثر طور پر غیر فعال ہو جائیں گی۔

حکومت کے احکامات

سرکاری انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن مانیٹرنگ سینٹر کی جانب سے جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ آپ سے درخواست ہے کہ آپ اپنی تمام 4 جی سروسز تاحکم ثانی بند کردیں، صرف 2 جی ہی نافذ العمل ہوگا۔

براہ راست معلومات رکھنے والے ایک شخص نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو پہلے کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے حکومتی احکامات پر عمل نہیں کیا تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔

ٹیلی کام ریگولیٹری باڈی نے رائٹرز کی کالز کا جواب نہیں دیا۔

گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف احتجاج طلبہ گروپوں کی جانب سے احتجاج شروع کیے جانے کے بعد پرتشدد واقعات میں 150 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بیشتر سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ ختم کیے جانے کے بعد یہ احتجاج تھم گیا تھا لیکن گزشتہ ہفتے طلبہ سڑکوں پر واپس آ گئے تھے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جہانگیر نگر یونیورسٹی میں حکومت اور سیاست کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شکیل احمد کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں جن بوتل سے باہر نکل چکا ہے اور شاید حسینہ اسے دوبارہ بوتل میں نہ ڈالیں۔

وزیر اعظم کو فوری طور پر ایک قومی حکومت تشکیل دینی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ اتحاد کو فروغ دیا جا سکے۔

بنگلہ دیشی مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل وکر الزمان نے اپنے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال اور اہم ریاستی تنصیبات کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔ فوج ہمیشہ عوام کے مفادات اور ریاست کی کسی بھی ضرورت کے لئے موجود ہے اور ہمیشہ موجود رہے گی۔

انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ”مختلف افواہوں“ کے بارے میں چوکس رہیں اور ایمانداری، دیانت داری اور انصاف کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں۔ زمان پیر کو میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔

Read Comments