سیلز ٹیکس ریٹرن میں تاخیر،وفاقی محتسب نے ایف بی آر کو رجسٹرڈ افراد پر جرمانے عائد کرنے سے روک دیا
ایک اہم پیشرفت میں، فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ایسے کیسز میں رجسٹرڈ سیلز ٹیکس دہندگان پر جرمانے عائد کرنے سے روک دیا ہے جہاں ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تاخیر کی وجہ سے سیلز ٹیکس گوشوارے زیر التواء رہے ہوں۔
اس سلسلے میں ایف ٹی او نے منگل کے روز ایف بی ار کے خلاف ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا ہے۔
ایف ٹی او نے واضح طور پر ایف بی آر کو آگاہ کیا ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 یا سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ایسی کوئی قانونی شق موجود نہیں جو رجسٹرڈ فرد کو موجودہ ٹیکس مدت کی سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے روکے۔
ایف ٹی او کے مطابق، سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی اجازت نہ دینا رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس صورت میں ان کا نام ”غیرفعال ٹیکس دہندگان“ کی فہرست میں آ جائے گا، جس کے نتیجے میں سپلائرز ادائیگیاں روک سکتے ہیں، اور اس سے ٹیکس دہندگان کو مالی نقصان پہنچے گا۔
یہ کارروائی ”فیڈرل ٹیکس محتسب آرڈیننس 2000“ کی دفعہ 9(1) کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق ازخود نوٹس کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
ایف ٹی او کے مطابق، اس فورم کو مسلسل ایسی شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ متعلقہ کمشنرز ان لینڈ ریونیو (سی آی آرز) کی جانب سے سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی اجازت دینے میں تاخیر ہو رہی ہے، جس سے کارپوریٹ سیکٹر کے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔
تحقیقات کے بعد ان شکایات میں تاخیر اور غیر فعالیت ثابت ہوئی ہے۔
شکایت کی تفصیلات کے مطابق، اگر کوئی رجسٹرڈ فرد کسی بھی وجہ سے مسلسل چھ ٹیکس ادوار تک اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن فائل نہ کر سکے، تو وہ اگلے ٹیکس پیریڈ کی ریٹرن فائل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو (سی آئی آر) سے پیشگی اجازت نہ لے۔
یہ اجازت سیکشن 26اے بی آف سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور سیلز ٹیکس رولز 2006 کے چیپٹر II کے رول 14(3) کے تحت آن لائن سسٹم کے ذریعے طلب کی جاتی ہے۔
نوٹس میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ ایسی اجازت کی درخواستیں سی آئی آرز کے لاگ اِن پر موجود رہتی ہیں اور انہیں وقت پر نمٹایا نہیں جاتا، جس سے کاروبار میں آسانی کی پالیسی کو شدید دھچکا پہنچتا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments