مارکٹس

تجارتی عدم توازن کم کرنے کیلئے پاکستان کا امریکہ سے تیل درآمد کرنے پر غور

  • امریکا کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کے سبب پاکستان کو 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے
شائع April 15, 2025

حکومتی ذرائع اور ایک ریفائنری کے ایگزیکٹو نے بتایا ہے کہ پاکستان پہلی بار امریکہ سے خام تیل درآمد کرنے پر غور کررہا ہے۔ اس کا مقصد اس تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے جس کے نتیجے میں امریکہ نے درآمدی محصولات بڑھادی ہیں۔

دنیا بھر کے ممالک امریکی محصولات کا بوجھ کم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن میں امریکہ سے تیل اور گیس کی مزید خریداری بھی شامل ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درآمدی محصولات نے معیشتوں اور بازاروں میں ہلچل مچا دی ہے۔

وزیر اعظم کو امریکہ سے خام تیل خریدنے کی تجویز سے براہ راست وابستہ ایک حکومتی ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ محصولات پر بات چیت کیلئے وفد امریکہ روانہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فعال طور پر زیرِ غور ہے، ہم اس کے لیے مواقع اور طریقہ کار کو دیکھ رہے ہیں لیکن اس کے لیے وزیراعظم کی منظوری ضروری ہے۔ ٹرمپ نے امریکہ میں تمام درآمدات پر 10 فیصد بنیادی محصول عائد کر دیا ہے اور دیگر کئی ممالک پر اضافی محصولات لگا دی ہیں۔

پاکستان امریکہ کے ساتھ تقریباً 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے 29 فیصد محصول کا سامنا کر رہا ہے تاہم یہ ٹرمپ کی طرف سے پچھلے ہفتے اعلان کردہ 90 دن کے تعطل سے مشروط ہے۔

ریفائنری کے ایگزیکٹو نے رائٹرز کو بتایا کہ منصوبہ یہ ہے کہ امریکہ سے خام تیل خریدا جائے جو پاکستان کی موجودہ تیل اور ریفائنڈ مصنوعات کی درآمدات کے برابر ہو، جو تقریباً 1 ارب ڈالر کے تیل کے مساوی ہوگا۔

ذرائع نے نام ظاہر کرنے سے معذرت کی ہے کیونکہ یہ تجویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پاکستان کی وزارت پیٹرولیم نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تجزیاتی فرم کپلر کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2024 میں یومیہ ایک لاکھ 37 ہزار بیرل خام تیل درآمد کیا جس میں سے زیادہ تر مشرق وسطیٰ سے ہلکے درجے کا خام تیل درآمد کیا گیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس کے سب سے بڑے سپلائرز میں شامل تھے۔

پاکستان کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں تیل کی درآمدات کا حجم 5.1 ارب ڈالر تھا۔

فروری میں سعودی عرب نے سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ (ایس ایف ڈی) کے ذریعے پاکستان کو تیل کی مصنوعات کی درآمد کے لیے ایک سال کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ سہولت فراہم کی تھی۔

ایس ایف ڈی نے 2019 سے اب تک اسلام آباد کو تیل کی مصنوعات کے لئے تقریبا 6.7 بلین ڈالر فراہم کیے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں جزوی تعطل سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ وہ نئے محصولات پر بات چیت کے لیے آنے والے ہفتوں میں وفد امریکہ بھیجے گا۔

ایندھن درآمد کرنے والے کئی بڑے ممالک امریکہ سے مزید خریداری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ تجارتی سرپلسز کو کم کیا جا سکے۔

گزشتہ جمعہ کو بھارتی سرکاری گیس کمپنی گیل انڈیا لمیٹڈ نے امریکی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) منصوبے میں 26 فیصد حصص خریدنے اور ایل این جی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا جبکہ جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان نے امریکی ریاست الاسکا میں ایل این جی منصوبے میں حصہ لینے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Comments

200 حروف