برآمدات پر مبنی ترقی کیلئے بینکوں کا مدد دینے پر اتفاق
- وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت ترجیحی شعبوں کو قرضوں کی فراہمی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت پیر کے روز ترجیحی شعبوں کو قرضوں کی فراہمی سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور ملک کے سرکردہ بینکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد مالیاتی شعبے اور ترجیحی شعبہ جات کو قرضوں کی فراہمی کو حکومت کے برآمدات پر مبنی اقتصادی ترقی کے ایجنڈے سے ہم آہنگ کرنا تھا۔
وزیر خزانہ نے برآمدی ترقی میں بینکوں کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حکمت عملی پر مکمل طور پر کاربند ہے اور ان غیر ملکی سرمایہ کاریوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جو اہم شعبہ جات میں برآمدات میں اضافے کا سبب بنیں۔
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے سرمایہ کاروں کی حالیہ دلچسپی کا حوالہ دیتے ہوئے ”پاکستان منرلز سمٹ“ کی کامیابی کو سراہا، جو ملک میں قیمتی منصوبوں میں مقامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے مثبت پیغام ہیں اور پاکستان کی اقتصادی سمت پر اعتماد بڑھاتے ہیں۔
ایک اہم مثال کے طور پر وزیر خزانہ نے عالمی شہرت یافتہ شپنگ کمپنی ”مرسک لائن“ کی جانب سے پاکستان کی بندرگاہوں اور سمندری انفراسٹرکچر میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کا ذکر کیا، جو خطے میں تجارتی راہداریوں کی اہمیت اور مارکیٹ کی بدلتی ہوئی حقیقتوں کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے مالیاتی اور بینکاری شعبے کے کردار پر زور دیا کہ وہ ان اسٹرٹیجک مواقع، خصوصاً لاجسٹکس، تجارتی سہولیات، اور صنعتی معاونت میں کلیدی کردار ادا کریں۔
وزیر خزانہ نے پالیسی سازی کے عمل میں حقیقت پسندی اور شمولیت کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال بجٹ کی تیاری کا عمل قبل از وقت شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روایتی طریقہ کار سے ہٹتے ہوئے، وہ خود کئی ماہ قبل مختلف چیمبرز آف کامرس کے دورے کر چکے ہیں تاکہ اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز اور آرا حاصل کی جا سکیں، تاکہ وفاقی بجٹ زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہو اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن اسے حتمی منزل نہیں بلکہ ترقی کی بنیاد سمجھا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہدف عارضی اور غیرپائیدار نمو نہیں بلکہ طویل مدتی، سرمایہ کاری پر مبنی اور برآمدات کو فروغ دینے والی معیشت کی تعمیر ہے۔ انہوں نے مختصر مدتی فوائد کے حصول کی روش سے گریز اور معیشت کو ماضی کے معاشی اتار چڑھاؤ سے بچانے پر زور دیا۔
قبل ازیں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو زرعی شعبے، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز)، اور ڈیجیٹل و ٹیکنالوجی سمیت تین کلیدی شعبوں میں بینکوں کی معاونت اور مختلف نئی اسکیموں پر عملدرآمد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ان اسکیموں میں الیکٹرانک ویئرہاؤس رسید فنانسنگ (ای ڈبلیو آر)، ایس ایم ای انوائرمنٹ اینڈ پرفارمنس انڈیکس (ایس ای پی آئی)، مالیاتی ڈیٹا کا تبادلہ (ایف ڈی ایکس)، ہاؤسنگ فنانس، اور پاکستان میں توانائی و پانی کے مؤثر استعمال کی اسکیمیں شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے بینکوں، پالیسی سازوں، اور سرمایہ کاروں کے درمیان مربوط کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں موجودہ رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے پالیسی استحکام کو حقیقی اقتصادی ترقی میں تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے چھوٹے کسانوں کو بلا ضمانت، باقاعدہ نقدی بہاؤ پر مبنی قرضوں کی فراہمی کے لیے فِن ٹیک حل، جیسے ریموٹ سینسنگ اور ایمبیڈڈ فنانس، کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا، جو وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پائیدار ترقی، طویل مدتی سرمایہ کاری اور برآمدات پر مبنی معیشت کی راہ پر گامزن رہنے کے لیے پرعزم ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments