نائٹ ویژن، اسنائپر رائفلز اور دیگر: افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے زیرِ استعمال — رپورٹ
- رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر کئے گئے ہلاکت خیز حملے سمیت حالیہ حملوں میں ایم 16 رائفلز، پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز اور تھرمل آپٹکس کا استعمال کیا گیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران چھوڑے کیے گئے جدید ترین امریکی ہتھیار تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسند منظم طور پر حاصل کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایم 16 رائفلز، پی وی ایس-14 نائٹ ویژن ڈیوائسز اور تھرمل آپٹکس کو حالیہ حملوں میں استعمال کیا گیا ہے جن میں 11 مارچ کا مہلک حملہ بھی شامل ہے۔
افغانستان کی تعمیر نو کے اسپیشل انسپکٹر جنرل (ایس آئی جی اے آر) نے تصدیق کی ہے کہ 2021 کے انخلا کے دوران چوتھائی ملین آتشیں اسلحہ اور 18،000 جدید نائٹ ویژن سسٹم پیچھے رہ گئے تھے، جو ”پوری امریکی میرین کور کو مسلح کرنے کے لئے کافی تھے“۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے سیریل نمبر فراہم کیے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس حملے میں کم از کم دو رائفلیں امریکی اسٹاک سے آئی تھیں جو اصل میں افغان فورسز کے لیے تھیں۔
“امریکی جدید ہتھیاروں کی موجودگی… پاکستانی وزارت خارجہ نے جنوری میں تفتیش کاروں کی جانب سے حاصل کردہ دستاویزات میں کہا تھا کہ یہ پاکستان کی سلامتی اور سیکورٹی کے لیے گہری تشویش کا باعث رہا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں اعتراف کیا تھا کہ ’ہم نے اربوں، بلکہ دسیوں ارب ڈالر مالیت کا سامان پیچھے چھوڑ دیا… سب کچھ جدید ترین تھا‘، جس سے امریکہ کو جوابدہ ٹھہرانے کی پاکستانی امیدیں دوبارہ زندہ ہو گئیں۔“
تاہم پینٹاگون کے حکام نے اس معاملے کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ برآمد ہونے والے ہتھیار لاوارث ہتھیاروں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کے روز افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ٹی ٹی پی جیسے گروہوں کی افغان سرزمین سے کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ملک ہے اور ہمیں اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے افغان عبوری حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کی جائے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے حملوں سے متاثر ہونے والے پاکستانی شہریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔
Comments