امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ سے عالمی اقتصادی نمو کمزور ہونے اور ایندھن کی طلب کو نقصان پہنچنے کے خدشات کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں پیر کو کمی ریکارڈ کی گئی۔

برینٹ کروڈ فیوچر 29 سینٹ یا 0.45 فیصد کی کمی سے 64.47 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کے فیوچر 27 سینٹ یا 0.44 فیصد کی کمی سے 61.23 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔

رواں ماہ کے آغاز سے اب تک دونوں معاہدوں میں تقریباً 10 ڈالر فی بیرل کی کمی واقع ہوئی کیونکہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔

گولڈمین ساکس کو توقع ہے کہ رواں سال کے بقیہ عرصے میں برینٹ اوسطا 63 ڈالر اور ڈبلیو ٹی آئی اوسطا 59 ڈالر ہوگا اور 2026 میں برینٹ کی اوسط 58 ڈالر اور ڈبلیو ٹی آئی 55 ڈالر ہوگی۔

گولڈمین ساکس کے تجزیہ کاروں، جن کی قیادت ڈان سٹروین کر رہے ہیں نے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ 2025 کی چوتھی سہ ماہی میں عالمی تیل کی طلب میں سالانہ صرف 3 لاکھ بیرل یومیہ کا اضافہ متوقع ہے کیونکہ معاشی ترقی کا منظرنامہ کمزور نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلب میں سست روی سب سے زیادہ پٹروکیمیکل فیڈ اسٹاکس کے شعبے میں متوقع ہے۔

بیجنگ نے جمعہ کو امریکی درآمدات پر ٹیرف بڑھا کر 125 فیصد کردیے، جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ڈیوٹیز بڑھانے کے فیصلے کا ردعمل تھا۔ اس اقدام سے تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی جو عالمی سپلائی چین کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

ہفتے کو ٹرمپ نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور کچھ دیگر الیکٹرانکس — جو زیادہ تر چین سے درآمد کیے جاتے ہیں — پر بھاری ٹیرف سے استثنیٰ دے دیا، تاہم اتوار کو امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا کہ چین سے آنے والی اہم ٹیکنالوجی مصنوعات پر آئندہ دو ماہ کے اندر سیمی کنڈکٹر کے ساتھ علیحدہ نئے ٹیرف لاگو کیے جائیں گے۔

تجارتی جنگ نے یہ خدشات بڑھا دیے ہیں کہ بغیر فروخت شدہ برآمدات چینی داخلی منڈی میں قیمتوں کو مزید نیچے دھکیل سکتی ہیں۔

موڈیز اینالیٹکس نے 10 اپریل کو جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ہفتہ وار رپورٹ میں کہا: چین سے موصولہ مہنگائی کے اعداد و شمار ایک ایسی معیشت کی جھلک دکھاتے ہیں جو تجارتی جنگ کے لیے تیار نہیں۔ صارف قیمتیں سالانہ بنیاد پر مسلسل دوسرے ماہ بھی کم ہوئیں جبکہ پیداواری قیمتوں میں مسلسل 30ویں بار کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

بیکر ہیوز کے مطابق، طلب میں ممکنہ کمی کے پیش نظر کمپنیوں کی تیاریوں کے دوران، گزشتہ ہفتے امریکی توانائی کمپنیوں نے جون 2023 کے بعد ایک ہفتے میں سب سے زیادہ تیل کے رِگز بند کیے، جس کے نتیجے میں تیل اور قدرتی گیس کے کُل رِگز کی تعداد مسلسل تیسرے ہفتے بھی کم ہو گئی۔

امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے جمعے کو کہا کہ امریکہ ایران کے تیل کی برآمدات کو روک سکتا ہے جو کہ تہران پر اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کا حصہ ہے۔

دونوں ممالک نے ہفتے کو عمان میں مثبت اور تعمیراتی بات چیت کی اور حکام کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگلے ہفتے دوبارہ مذاکرات کیے جائیں گے تاکہ تہران کے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام سے متعلق امور کو حل کیا جا سکے۔

Comments

200 حروف