ایران کی سیستان بلوچستان حملے میں 8 پاکستانی مزدوروں کے بزدلانہ قتل کی شدید مذمت
- پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مغدم نے کہا ہے کہ دہشت گردی ایک مشترکہ علاقائی خطرہ ہے، دشمن عناصر سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان میں ایرانی سفارتخانے نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں ہفتہ کے روز پیش آنے والے دہشت گرد حملے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔ اس واقعے کو سفارتخانے نے ”غیر انسانی اور بزدلانہ دہشت گردی“ قرار دیا ہے۔
پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مغدم نے اس حملے کو خطے میں سکیورٹی کو لاحق وسیع تر خطرے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک پرانا المیہ اور پورے خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے، جس کے ذریعے غدار عناصر بین الاقوامی دہشت گردی سے مل کر خطے کے امن و استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ متاثرین عام شہری اور بے گناہ تھے، اور غیر ملکی شہریوں پر ہونے والے ایسے بزدلانہ حملے پورے خطے کے لیے تشویش ناک ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ علاقائی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گردی نے حالیہ دہائیوں میں خطے میں ہزاروں بے گناہ جانیں لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے جنوبی ضلع بہاولپور سے تھا۔
یہ واقعہ ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے گاؤں میں پیش آیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا اور واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
تمام مقتولین موٹر مکینک تھے جو ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے۔ جاں بحق افراد میں دلشاد، نعیم، جعفر، دانش اور ناصر شامل ہیں۔ دلشاد اس ورکشاپ کا مالک تھا جبکہ دلشاد اور نعیم باپ بیٹے تھے۔ لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ باقی مقتولین کی شناخت اور شہریت کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ایران میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور جائے وقوعہ پر بھیجے جا چکے ہیں۔ تاہم مقام کی دوری کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ایرانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
Comments