وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبہ بھر میں ترقیاتی مہم کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی نہری منصوبوں پر سخت تنقید کی ہے، جنہیں انہوں نے سندھ کو اس کے پانی کے حق سے محروم کرنے کی سازش قرار دیا۔

انہوں نے یہ بات ٹھٹھہ اور سجاول کے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزراء ناصر شاہ، حاجی علی حسن زرداری، محمد علی ملکانی، ریاض شاہ شیرازی، ایم این اے صادق میمن، اراکین اسمبلی اور پارٹی کارکنان موجود تھے۔

مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ترقیاتی مہم کا آغاز ٹھٹھہ اور سجاول سے کیا اور اعلان کیا کہ اپریل کے دوران وہ سندھ کے تمام اضلاع کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کے لیے کم از کم 5 ارب روپے کی ترقیاتی اسکیمیں رکھی جائیں گی، جن میں سے 1 ارب روپے پارٹی کارکنان کی تجاویز پر مبنی چھوٹے منصوبوں کے لیے مخصوص ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یونین کونسل، تعلقہ اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو منصوبوں کی تجاویز اکٹھی کریں گی، جن کے تخمینے ڈپٹی کمشنر تیار کریں گے۔ منظور شدہ منصوبے آئندہ صوبائی بجٹ میں شامل کیے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کراچی-ٹھٹھہ ہائی وے، سندھ کوسٹل ہائی وے، ٹھٹھہ-گھارو اور ٹھٹھہ-جھمپیر روڈ سمیت دیگر انفراسٹرکچر منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کالج ٹھٹھہ میں کلاسز شروع ہو چکی ہیں، جب کہ سیلاب متاثرین کے لیے سندھ میں 21 لاکھ گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔

چولستان اور چھبڑو نہر منصوبوں پر گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے ان منصوبوں کو سندھ کے پانی پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ ”سندھ کے عوام زندہ اور باخبر ہیں، ہم ان نہروں کی تعمیر کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔“ انہوں نے واضح کیا کہ پی پی پی سندھ کے حقوق کی سب سے بڑی محافظ جماعت ہے اور پارٹی ان منصوبوں کی سخت مخالفت کرتی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف