ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہ کے مبینہ حملے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی صبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے گاؤں حاز آباد میں پیش آیا، جو پاکستان ایران سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ایرانی حدود کے اندر واقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولین کا تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا۔ حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن سے زائد بتائی گئی ہے جو واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

تمام مقتولین ایک ورکشاپ میں بطور موٹر مکینک کام کرتے تھے۔ پانچ افراد کی شناخت دلشاد، نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد موٹر ورکشاپ کا مالک تھا اور حملے کا مرکزی ہدف تھا۔

مقتولین میں دلشاد اور نعیم باپ بیٹا تھے۔ تمام مقتولین کا تعلق بہاولپور سے تھا۔ لاشوں کو نزدیکی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ باقی لاشوں کی شناخت اور شہریت کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔

پاکستانی سفارتخانے کے حکام ایران میں واقعے کی تفصیلات اکٹھی کر رہے ہیں، اور جائے وقوعہ پر سفارتی عملہ روانہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم مقام کی دوری اور ناقص مواصلاتی سہولتوں کے باعث تفصیلات حاصل کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے، اور ایرانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

پاکستانی حکام متاثرہ افراد کی شناخت اور ان کی میتوں کی وطن واپسی کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ایران کا صوبہ سیستان و بلوچستان ماضی میں پاکستان مخالف گروہوں کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ ایران ان گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے، مگر حالیہ واقعہ سرحدی سیکیورٹی تعاون پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق اسلام آباد ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ متوقع ہے۔

Comments

200 حروف