بجلی کی نئی پیداوار کی منظوری ٹرانسمیشن نظام سے مشروط ہوگی، پاور ڈویژن کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی
- اُس وقت تک کسی نئی بجلی پیدا کرنے کے معاہدے میں نہیں جائینگے جب تک نئی ٹرانسمیشن لائن کی پیشگی منظوری حاصل نہ ہو جائے، پاور ڈویژن
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاور ڈویژن نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جب تک ٹرانسمیشن انفرااسٹرکچر دستیاب نہ ہو، نئی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو منظور نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، پاور ڈویژن نے حالیہ ملاقاتوں میں آئی ایم ایف کو بتایا کہ وہ بغور جائزہ لے گا کہ آیا مستقبل قریب میں کسی اضافی پیداواری صلاحیت کی ضرورت ہے یا نہیں، اور اُس وقت تک کسی نئی بجلی پیدا کرنے کے معاہدے میں نہیں جائے گا جب تک نئی ٹرانسمیشن لائن کی پیشگی منظوری حاصل نہ ہو جائے اور موجودہ پیداواری صلاحیت عروج کے اوقات میں مکمل طور پر استعمال نہ ہو۔
بنیادی لاگت میں کمی سے متعلق اصلاحات کے ضمن میں، پاور ڈویژن نے تسلیم کیا ہے کہ توانائی کے شعبے کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے لاگت کی سطح پر کی جانے والی اصلاحات کو جاری رکھنا اور اُن میں تیزی لانا ناگزیر ہے، اور یہ کام عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون سے جاری ہے۔
پاور ڈویژن نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس نے عالمی بینک کی مدد سے تین ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (آئیسکو، گیپکو، اور فیسکو) کی نجکاری کے لیے درکار پالیسی اور مالی اقدامات مکمل کر لیے ہیں، اور فروری میں ایک مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد کارکردگی، مؤثریت اور نظم و نسق میں بہتری لانا ہے تاکہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کے بڑے اسباب کو دور کیا جا سکے اور ٹیرف میں اضافے کی ضرورت کو کم کیا جا سکے۔ ان کمپنیوں کی جانچ پڑتال جاری ہے اور پہلی نیلامی دسمبر 2025 کے آخر تک شروع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مزید تین ڈسکوز کی نجکاری اور تین دیگر ڈسکوز کو نجی انتظامیہ کو رعایتی بنیادوں پر دینے کے اقدامات بھی جاری ہیں، جن کی تکمیل 2026 تک متوقع ہے۔
کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کے لیے، پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ حکومت نے ایک سروس لیول معاہدہ تیار کر لیا ہے جو نیپرا کے طے کردہ معیار کے مطابق بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے۔ جو ڈسکوز اس معیار پر پورا نہیں اتریں گی، ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
قومی ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی از سر نو تشکیل کا عمل بھی جاری ہے جس کے تحت اسے تین اداروں میں تقسیم کیا جا رہا ہے تاکہ بجلی کی ترسیل مؤثر بنائی جا سکے۔ ان میں انڈیپنڈنٹ سسٹم آپریٹر اینڈ مارکیٹ آپریٹر شامل ہے جو سسٹم آپریشن کی ذمہ داری سنبھالے گا، انرجی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ مینجمنٹ کمپنی جو ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرے گی اور اگست 2025 کے آخر تک فعال ہو جائے گی، جبکہ نیشنل گرڈ کمپنی ترسیلی نظام کی دیکھ بھال اور آپریشن کی ذمہ دار ہو گی، جس کی مکمل منتقلی دسمبر 2025 تک مکمل ہو گی۔
پیداواری صلاحیت میں بہتری کے لیے کم از کم دو جنکوز (نندی پور اور گڈو 747) کی نجکاری کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ اپریل 2025 کے آخر تک مطلوبہ اقدامات مکمل کر لیے جائیں گے تاکہ مئی 2025 تک مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کی جا سکیں، اور نندی پور کے لیے بولی جنوری 2026 میں متوقع ہے۔
حکومت بجلی کی مارکیٹ کو زیادہ مقابلہ جاتی بنانے کے لیے کمپیٹیٹیو ٹریڈنگ اینڈ بائی لیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ کو فعال کرنے جا رہی ہے، جس کے ذریعے بڑے صارفین بجلی کو براہ راست ڈسکوز یا کسی بھی منظور شدہ سپلائر سے خرید سکیں گے۔ اس کا مقصد صارفین کے لیے تھوک قیمتیں کم کرنا ہے۔ نیپرا اس وقت لائسنسنگ، منتقلی معاہدے اور سروس لیول معاہدوں پر غور کر رہا ہے جبکہ حکومت لاگت کے تعین میں مصروف ہے، جس میں وہیلنگ چارج بھی شامل ہے۔ آغاز میں 800 میگاواٹ بجلی کو 2031 تک مارکیٹ میں لانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس عمل کو مرحلہ وار اور ذمہ دارانہ انداز میں مکمل کیا جائے گا تاکہ بجٹ اور صارفین پر منفی اثر نہ پڑے۔
اس تبدیلی کے ایک اہم پہلو کے طور پر آئی جی سی ای پی اور ٹی ایس ای پی (2024-34) کی بنیاد پر سستی قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھایا جائے گا اور تمام منصوبے کم لاگت کی بنیاد پر طے ہوں گے۔ اس عمل سے غیر ضروری اضافی صلاحیت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
چونکہ غیر استعمال شدہ بجلی گھروں کی صلاحیت کی مد میں کی جانے والی ادائیگیاں بجلی کے نرخوں پر دباؤ ڈالتی ہیں، اس لیے حکومت پاور پرچیز معاہدوں پر بھی نظرثانی کر رہی ہے اور نئی پیداواری صلاحیت کے کسی بھی منصوبے کو اُس وقت تک منظور نہیں کیا جائے گا جب تک نئی ٹرانسمیشن لائن کی منظوری نہ ہو اور موجودہ صلاحیت کا عروج کے وقت مکمل استعمال نہ کیا جا رہا ہو۔
آخر میں، حکومت اس بات پر قائم ہے کہ وہ نہ تو کسی طرح کے بقایاجات کو ازخود ایڈجسٹ کرے گی (جب تک ان کا آزادانہ آڈٹ نہ ہو)، نہ ہی ”نان کیش“ سیٹلمنٹس کو اپنائے گی (جیسے کہ ڈسکوز کو دیے گئے قرضوں کے بدلے واجبات کی ایڈجسٹمنٹ)، اور نہ ہی کسی نئی حکومتی ضمانت کا اجراء کیا جائے گا، سوائے اس صورت میں کہ کسی پرانی ضمانت کی تجدید درکار ہو۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments