اسرائیل نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اس کی فوج نے جنوبی غزہ میں ایک نئی راہداری پر قبضہ مکمل کر لیا ہے جس کا مقصد فلسطینی علاقے کے بڑے حصوں کو اپنے قبضے میں لینے کی کوششیں بڑھانا ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی جانب ’حقیقی پیش رفت‘ کی توقع کر رہی ہے جبکہ فلسطینی تحریک کے سینئر رہنماؤں نے ہفتے کے روز قاہرہ میں مصری ثالثوں سے مذاکرات کرنے جارہے ہیں۔
کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ آئی ڈی ایف (فوج) نے اب موراگ محور پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے، جو رفح اور خان یونس کے درمیان راستہ ہے، جس سے فلاڈلفی روٹ (مصر کی سرحد کے ساتھ) اور موراگ کے درمیان پورے علاقے کو اسرائیلی سیکورٹی زون کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائیاں تیز ہوجائیں گی اور غزہ کے بیشتر علاقوں میں پھیل جائیں گی اور آپ کو جنگی علاقوں کو خالی کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ بیت حنون اور دیگر علاقوں میں بھی رہائشیوں کا انخلا کیا جارہا ہے، علاقے کو اپنے قبضے میں لیا جا رہا ہے اور سیکیورٹی زون کو بڑھایا جا رہا ہے، جس میں نیتزاریم کوریڈور بھی شامل ہے۔
’حقیقی پیشرفت‘ کی امید
مارچ کے وسط میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دوبارہ کی جانے والی جارحیت سے لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ فوج نے جنگ زدہ علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ جاری حملے کا مقصد غزہ میں قید باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔
حماس نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اس حملے میں نہ صرف بے سہارا شہری مارے گئےہیں بلکہ قابض اسرائیل کے قیدیوں (یرغمالیوں) کی قسمت بھی غیر یقینی ہو گئی ہے۔
کاٹز کا یہ اعلان ہفتے کے روز قاہرہ میں حماس اور مصری ثالثوں کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے۔
یہ طے شدہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند روز بعد بھی سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گروپ کو توقع ہے کہ قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں اہم پیش رفت ہوگی۔
جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ اجلاس جنگ کے خاتمے، جارحیت روکنے اور غزہ سے قابض افواج کے مکمل انخلا کو یقینی بنانے کے معاہدے تک پہنچنے کی جانب حقیقی پیش رفت ثابت ہوگا۔
عہدیدار کے مطابق حماس کو اب تک جنگ بندی کی کوئی نئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے، حالانکہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور مصر نے ممکنہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کا تبادلہ کیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ ثالثوں کے ساتھ رابطے اور بات چیت جاری ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے خبر دی ہے کہ مصر کی تجویز میں آٹھ زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور آٹھ لاشوں کی حوالگی شامل ہوگی، جس کے بدلے میں 40 سے 70 دنوں کے درمیان جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی خاطر خواہ رہائی شامل ہوگی۔
میزائل حملے
صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ’ہم انہیں (غزہ میں یرغمالیوں کو) واپس لانے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ ایک بہت سنجیدہ معاہدہ طے پا رہا ہے، یہ چند دنوں کی بات ہے’۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پراسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک1500 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے درجنوں حملوں میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی انتباہ کیا گیا کہ اسرائیلی انخلاء کے احکامات کا دائرہ وسیع ہونے سے لوگوں کی ”مجبوری کے تحت منتقلی“ ہو رہی ہے جس سے غزہ میں فلسطینیوں کے مستقبل پر ”حقیقی تشویش“ بڑھ رہی ہے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے ہفتے کی صبح غزہ شہر میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے کی اطلاع دی۔
اے ایف پی فوٹیج میں سفید کفن میں لپٹے چار افراد کی لاشیں ایک مقامی اسپتال میں دکھائی دے رہی ہیں جبکہ متعدد افراد نماز جنازہ کی تیاری کررہے ہیں۔
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے ہفتے کے روز جنوبی غزہ سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے والے تین میزائلوں کو ناکارہ بنادیا۔
Comments