ٹرمپ ٹیرف : پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ
- 29 فیصد امریکی محصولات کے جواب میں اسلام آباد حکمت عملی حتمی شکل دینے میں مصروف
حکومت نے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور ٹرمپ کی جانب سےعائد کردہ محصولات پر بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم شہبازشریف نے وفد کو جس میں اہم کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان بھی شامل ہوں گے، موثر حکمت عملی تیار کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔
یہ پیشرفت اسلام آباد میں وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والی ایک جائزہ اجلاس کے دوران سامنے آئی ہے، اجلاس میں امریکہ کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیرف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرِاعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، حکومت امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے ممکنہ طور پر ایک تباہ کن تجارتی جنگ کا آغاز کیا جب انہوں نے دنیا بھر سے درآمدات پر نئی محصولات اور اہم تجارتی شراکت داروں پر اضافی سخت محصولات کا اعلان کیا، جن میں پاکستان پر 29 فیصد کی شرح شامل ہے۔
امریکہ نے پاکستان کے مقابلے میں بہت سے حریف ممالک پر بالترتیب زیادہ محصولات عائد کی ہیں: چین پر 34 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد، ویتنام پر 46 فیصد اور کمبوڈیا پر 49 فیصد ٹیرف عائد کئے گئے۔
میٹنگ کے دوران وزیراعظم کو امریکی حکومت کی جانب سے عائد کردہ نئے محصولات اور آئندہ کے اقدامات پر عملدرآمد کیلئے اسٹرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی رپورٹ پیش کی گئی۔
اجلاس میں مختلف متبادل اقدامات کی تجویز پیش کی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایک وفد تشکیل دیتے وقت اہم کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
Comments