کینیڈین کان کنی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن نے پاکستان میں سونے اورتانبے کی کان کے منصوبے کی ابتدائی منظوری دے دی ہے، توقع ہے کہ تیسری سہ ماہی کے دوران کان کیلئے 3 ارب ڈالر کے فنڈنگ پیکیج پر دستخط کیے جائینگے۔
بیرک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو نے بلومبرگ کو بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی مالی معاونت عالمی بینک کی بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (ئی ایف سی) کی قیادت میں کی جارہی ہے، جس میں امریکہ، جرمنی، جاپان اور دیگر ممالک کے ریاستی فنڈنگ ادارے بھی شامل ہیں۔
کمپنی نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس کے شراکت دار، یعنی پاکستان اور بلوچستان کی حکومتوں نے ریکوڈک کی ترقی کے پہلے مرحلے کی عبوری منظوری دے دی ہے اور بڑے کام اس سال شروع ہونے والے ہیں، جس کے بعد 2028 میں پہلی پیداوار کی توقع ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ 6 ارب ڈالر کا منصوبہ فنانس پیکج کے حصول پر منحصر ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بیرک خطے میں مزید تحقیق پر بھی غور کر رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی ماری انرجیز لمیٹڈ کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں جس میں ریکوڈک سے متصل دو معدنی خصوصیات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے منگل کو کہا تھا کہ ریکو ڈک تانبے اور سونے کا منصوبہ پاکستان کو عالمی کان کنی کے نقشے پر اہم ممالک میں شامل کردیگا۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، برِسٹو نے کہا تھا کہ ریکوڈک تانبے اور سونے کا منصوبہ پاکستان کو کان کنی کے عالمی اسٹیج پر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ریکوڈک پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا اور پسماندہ صوبہ بلوچستان پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
بیرک گولڈ ریکوڈک کان میں 50 فیصد حصص کا مالک ہے جبکہ باقی 50 فیصد حصص پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں کے پاس ہیں۔ بیرک اس کان کو دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے علاقوں میں سے ایک سمجھتے ہیں اور اس کی ترقی پاکستان کی مشکلات کا شکار معیشت پر اہم اثر ڈالے گی۔
Comments