اسٹاک ایکسچینج میں فروخت کا دباؤ، 100 انڈیکس 1300 سے زائد پوائنٹس گرگیا
- عالمی تجارتی جنگ کے خدشات نے سرمایہ کاروں کے جذبات کو ماند کردیا ہے
عالمی تجارتی جنگ کے سبب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کے خدشات بڑھنے کے سبب بدھ کے کاروباری روز فروخت کا دباؤ دیکھنے میں آیا ہے جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1,400 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
پورے کاروباری سیشن پر منفی رحجان غالب رہا جس کے سبب بینچ مارک انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 112,891.48 پوائنٹس تک گر گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,379.28 پوائنٹس یا 1.19 فیصد کی کمی کے ساتھ 114,153.15 پر بند ہوا۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں فروخت دیکھی گئی۔ ایم اے آر آئی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، اے آر ایل، ایم سی بی، این بی پی اور یو بی ایل کے حصص میں مندی کا رجحان رہا۔
یاد رہے کہ منگل کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 623 پوائنٹس یا 0.54 فیصد اضافے سے 115532.43 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی اسٹاک مارکیٹس کو بڑا نقصان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر 104 فیصد محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد بین الاقوامی سطح پر بدھ کو ایشیا کے بڑے اسٹاک انڈیکس سکڑ گئے جبکہ امریکی ٹریژری سیکیورٹیز میں شدید فروخت نے خدشات پیدا کر دیے کہ غیر ملکی فنڈز امریکی اثاثوں سے نکل رہے ہیں۔
محفوظ اثاثے سمجھنے جانے والی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر گرگئی لیکن آن شور یوآن 2007 کے اواخر کے بعد سب سے نچلے سطح سے تھوڑا اوپر رہا، کیونکہ بیجنگ نے تجارتی جنگ کے شدت کے دوران کرنسی کی قدر میں مزید کمی کی اجازت دی۔
مارکیٹوں میں کساد کے خوف سے چند اثاثے بچ گئے اور تیل کی قیمتوں میں تقریبا 4 فیصد کمی واقع ہوئی۔
یہ اضطراب یورپ تک بھی پھیلنے کا امکان ہے، جہاں یورواسٹاکس 50 فیوچرز کھلنے پر 3.7 فیصد کی کمی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اسی طرح ایس اینڈ پی 500 فیوچرز اور نسڈیک فیوچرز میں بھی 1.6 فیصد کی کمی آئی ہے۔
واشنگٹن نے راتوں رات تصدیق کی کہ چین سے درآمدات پر 104 فیصد ڈیوٹیز 12:01 صبح مشرقی وقت (0401 جی ایم ٹی) سے نافذ ہو جائیں گی، جیسا کہ منصوبہ تھا۔ یہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد تجارتی معاملات میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
محصولات پر بدلتی ہوئی سرخیاں اور دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان طویل تجارتی جنگ کے منظرنامے نے مالیاتی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ پیدا کیا۔
ایس اینڈ پی 500 نے پچھلے 50 سال میں سب سے بڑی تبدیلیوں میں سے ایک کا سامنا کیا، جب اس کے بینچ مارک انڈیکس نے مثبت آغاز سے منفی اختتام تک 4.2 فیصد پوائنٹس کا نقصان کیا۔ انڈیکس نے اسٹاک مارکیٹ کی مالیت میں 5.8 ٹریلین ڈالر کا نقصان اٹھایا، جو 1950 کی دہائی میں تخلیق کے بعد سب سے بڑا چار روزہ نقصان ہے۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 1.9 فیصد گر گیا۔
ایشیا کی دیگر اسٹاک مارکیٹیں بھی شدید مندی کا شکار رہیں۔
جاپان کا نکی بدھ کو 6 فیصد اضافے کے بعد 3.6 فیصد گرگیا کیونکہ ٹوکیو کو امریکی تائیوان کے ساتھ کچھ تجارتی معاہدہ مل سکتا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 15 ارب ڈالر کے استحکام کے فنڈ کو فعال کرنے کے باوجود تائیوان کے حصص میں بھی 4.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔
جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین پر امریکی محصولات میں تیزی سے اضافہ عالمی معیشت کو کساد میں دھکیلنے کے لئے کافی نقصان دہ ہے۔
Comments