پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی دو دہائیوں سے زائد عرصے میں اپنا پہلا سالانہ منافع ظاہر کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بات منگل کے روز بلومبرگ نے ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔

بلومبرگ نے بین الاقوامی میڈیا ادارے کے آڈٹ شدہ مالی بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ایئرلائن نے دسمبر 2024 کو ختم ہونے والے سال میں فی حصص 5.01 روپے کی آمدنی حاصل کی، جو 2003 کے بعد اس کا پہلا منافع بخش سال ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ نتائج کو عوامی سطح پر جاری کرنے سے پہلے منظوری کے لئے ایئرلائن کے بورڈ کو پیش کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے آپریشنل فوائد اس سے قبل بڑھتے ہوئے خسارے کے باعث قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔

پی آئی اے گزشتہ تین برسوں سے اصلاحات پر عمل درآمد کرکے آپریشنل منافع کے لئے کوشاں ہے جس میں اپنی افرادی قوت میں تقریباً 30 فیصد کمی، غیر منافع بخش روٹس کو بند کرنا اور بیڑے کے استعمال کو بہتر بنانا شامل ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پی آئی اے نے مالی تنظیم نو کا عمل شروع کر دیا ہے جس کا مقصد مسلسل کاروباری خسارے کے مسئلے سے نمٹنا ہے۔

انکوائری کے تحریری جواب میں انہوں نے بتایا کہ ری اسٹرکچرنگ میں بینکوں کے 268.7 ارب روپے کے قرضے، حکومت کے 170 ارب روپے کے قرضے، 188.3 ارب روپے کے وراثتی آپریٹنگ واجبات اور کارپوریشن کے مالیاتی ریکارڈ سے 44 ارب روپے کے ملازمین کے واجبات اور 26 ارب روپے مالیت کے نان کور اثاثوں کو ختم کرنا شامل ہے۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں منفی ایکویٹی اپریل 2024 تک 698 ارب روپے سے کم ہو کر 45 ارب روپے رہ گئی۔

دریں اثنا بلوم برگ نے خبر دی ہے کہ گزشتہ سال پی آئی اے کو فروخت کرنے کی ناکام بولی کے بعد حکومت ایک اور کوشش کر رہی ہے جس کی ابتدائی بولی رواں ماہ آنے والی ہے۔

اس فروخت کو مزید پرکشش بنانے کے لیے پاکستان نے ایئرلائن کے قرضوں کا تقریبا تین چوتھائی حصہ سرکاری کتابوں میں منتقل کر دیا۔ نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے فروری میں کہا تھا کہ اس نے اب تمام قرضے ختم کر دیے ہیں، اور اس سے پہلے حصہ لینے والی کمپنیوں نے نئی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

Comments

200 حروف