وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائرسے مستفید ہونے میں کامیاب ہو جائے تو آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ سکتا ہے۔
اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں دو روزہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے لامحدود قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیرِاعظم نے ملک کے مختلف علاقوں میں معدنی وسائل کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خام مال کو ملک سے باہر بھیجنے کی اجازت نہیں دے گا۔
وزیراعظم نے تیار شدہ اور جزوی تیار مصنوعات کی برآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جیت کی صورتحال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں یہ بات بھی شامل ہونی چاہیے کہ ٹیکنالوجی وقتاً فوقتاً پاکستان کو منتقل کی جائے گی۔
دریں اثنا نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نایاب ارضیاتی عناصر، صنعتی معدنیات اور زمرد جیسے غیر دھاتی اور قیمتی پتھروں کے وسیع وسائل کا گھر ہے، اس وسیع غیر استعمال شدہ معدنی صلاحیت کے ساتھ پاکستان کا ریسورس کوریڈور عالمی سپلائی چینز کو نئی شکل دینے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرسکتا ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تذویراتی طور پر ایک عالمی کان کنی پاور ہاؤس کے طور پر ابھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
ڈپٹی وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان میں ریکوڈک جیسے قیمتی ذخائر موجود ہیں، ملک میں نایاب ارضیاتی عناصر، صنعتی معدنیات، غیر دھاتی مواد اور جواہرات جیسے پرڈوٹو اور زمرد جیسے عالمی سطح پر طلب کیے جانے والے جواہرات بھی موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معدنی وسائل کے اس وسیع امکانات کے ساتھ پاکستان کی ریسورس کوریڈور عالمی سپلائی چین کو نئی شکل دینے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے تیار ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے معدنیات کے شعبے کی اسٹریٹیجک ترقی کو ترجیح دی ہے جس کے ذریعے ترقی پسند پالیسی اصلاحات اور سرمایہ کاروں کے مرکز پر مبنی اقدامات کے ذریعے مضبوط نظام کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
یاد رہے کہ پیر کو وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے اعلان کیا تھا کہ یہ فورم پاکستان کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کرنے کے لیے ہے اور اس فورم میں تقریباً 300 شرکاء کی شرکت متوقع ہے جن میں ترکیہ، چین، آذربائیجان، سعودی عرب، امریکہ، ڈنمارک، فن لینڈ، کینیا اور برطانیہ سے شرکاء شامل ہوں گے۔
علی پرویز نے کہا کہ سرمایہ کاری فورم کے دوران کان کنی کے شعبے میں ہنرمندی کی ترقی سمیت مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔
فورم میں اہم معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر سیشنز ہوں گے، جن میں ریکوڈک بھی شامل ہے اور حکومت کی پالیسیوں پر بحث کی جائے گی جو معدنی شعبے کو فروغ دینے کے لیے ہیں۔
Comments