پاکستان

سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی جانب پیش رفت، پاکستان میں اسٹار لنک کو عارضی این او سی جاری

  • فیصلہ ملک میں سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ خدمات کے آغاز کی راہ ہموار کر رہا ہے
شائع March 21, 2025 اپ ڈیٹ March 22, 2025

پاکستان نے اسپیس ایکس کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس، اسٹار لنک کی عارضی رجسٹریشن کی منظوری دے دی ہے جو ملک میں تیز رفتار سیٹلائٹ بیسڈ کنیکٹیویٹی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ذاتی طور پر حکام کو اسٹار لنک کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، جو ملک کے انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لئے حکومت کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان ڈیجیٹل ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی منظوری ملک کے ڈیجیٹل مستقبل کے لئے ایک سنگ میل ہے۔

پاکستان میں باضابطہ طور پر اسٹار لنک انٹرنیٹ سروسز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے طور پر کام کرنے والے اسٹار لنک کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، سائبر سیکیورٹی اداروں اور پاکستان اسپیس اتھارٹی سمیت تمام ریگولیٹری اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد عارضی این او سی (این او سی) ملا۔

پی ٹی اے اب حتمی لائسنسنگ تقاضوں، بشمول فیس کی ادائیگی، کی نگرانی کرے گا جس کے بعد مکمل آپریشنل لائسنس جاری کیا جائے گا۔

عملی طور پر فعال ہونے کے بعد، اسٹار لنک اپنی لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) سیٹلائٹ نیٹ ورک کے ذریعے تیز رفتار اور کم تاخیر والا انٹرنیٹ فراہم کرے گا، خاص طور پر دور دراز اور کم سہولت یافتہ علاقوں کو ہدف بناتے ہوئے۔

روایتی براڈبینڈ انفرااسٹرکچر کے برعکس، اسٹار لنک کا سیٹلائٹ پر مبنی ماڈل زیر زمین یا اوور ہیڈ کیبلز کی ضرورت ختم کر دیتا ہے، جو دور دراز اور دشوار گزار علاقوں کے لیے ایک مؤثر متبادل فراہم کرتا ہے۔

اسٹار لنک کی منظوری کا سفر ایک سخت ریگولیٹری عمل سے گزرا ہے۔

کمپنی نے پہلے جون 2024 میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس سی سی پی) میں اپنی رجسٹریشن مکمل کی۔

اس کے بعد، پاکستان اتھارٹی برائے اسپیس اینڈ ریگولیٹری باڈیز سے کلیئرنس حاصل کی تاکہ اس کے اپ لنکس اور ڈاؤن لنکس قومی سلامتی اور مداخلت کے معیارات پر پورا اتریں۔

اسی دوران، کمپنی نے اپنے سیٹلائٹ ٹو سیل سروس کی پائلٹ ٹیسٹنگ کا آغاز کیا تاکہ دور دراز علاقوں میں موبائل ڈیڈ زون ختم کرنے کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔

وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کے مطابق، یہ پائلٹ ٹیسٹ پاکستان کی اگلی نسل کی سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی تیاری کو ظاہر کرتے ہیں۔

اسٹار لنک کی منظوری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو جدید بنا رہا ہے، جن میں نیشنل سیٹلائٹ پالیسی (2023) اور پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز رولز (2024) جیسے اقدامات شامل ہیں۔

یہ پالیسیاں اگرچہ ضروری ہیں، مگر ان سے اضافی تعمیل کی شرائط بھی متعارف ہوئیں، جن میں اسٹار لنک کے لیے مقامی گراؤنڈ اسٹیشنز قائم کرنا بھی شامل ہے۔

اگرچہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی آمد بے پناہ امکانات رکھتی ہے، لیکن عام گھریلو صارفین کے لیے اس کی قیمت ایک بڑا مسئلہ ہو سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق، اسٹار لنک کی ماہانہ سبسکرپشن تقریباً 25,000 روپے (90سے 100 ڈالر) ہو سکتی ہے، جبکہ ایک بار کا ہارڈ ویئر خرچ 400 سے 500 ڈالر (تقریباً 1,12,000 سے 1,40,000 روپے) کے درمیان متوقع ہے۔

اسی وجہ سے، ابتدائی طور پر اس سروس کو زیادہ تر کاروباری ادارے، تحقیقی ادارے، سرکاری محکمے اور دور دراز کمیونٹیز اپنائیں گی، جبکہ عام انفرادی صارفین کی شمولیت محدود رہنے کا امکان ہے۔

تاہم، اسٹار لنک کی عارضی رجسٹریشن کی منظوری سے پاکستان باضابطہ طور پر جدید سیٹلائٹ انٹرنیٹ سے فائدہ اٹھانے والی عالمی کمیونٹی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔

شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ یہ منظوری وزیراعظم شہباز شریف کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو بڑھانے اور ملک بھر میں انٹرنیٹ تک رسائی کو بڑھانے کے وژن کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ڈیجیٹل تبدیلی کی جانب بڑھ رہا ہے، سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کا آغاز ملک کی تکنیکی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹار لنک جدید انٹرنیٹ حل پیش کرکے خاص طور پر دور دراز علاقوں میں رابطے کو بہتر بنائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کے انٹرنیٹ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے اسٹار لنک کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے سائبر کرائم ایجنسی، سیکیورٹی ایجنسیوں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور اسپیس اتھارٹی سمیت اہم اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹار لنک کو عارضی این او سی جاری کرنے سے پہلے تمام سیکیورٹی اور ریگولیٹری اداروں سے مشاورت کی گئی ہے۔ پی ٹی اے لائسنس کی ضروریات کی نگرانی کرے گا اور فیس کی ادائیگی سمیت ریگولیٹری فریم ورک کی تعمیل کو یقینی بنائے گا۔

Comments

200 حروف