وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی مقامی رسم و رواج یا روایت کے تحت عورت کو وراثت کے حق سے محروم کرنا غیر اسلامی ہے۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے آئین کے آرٹیکل 203-ڈی کے تحت دائر درخواست پر فیصلہ سنایا۔ جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی بہانے سے عورتوں کو وراثت کے حق سے محروم کرنا غیر اسلامی ہے۔

درخواست گزار سیدہ فوزیہ جلال شاہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ”چادر“ یا ”پرچی“ نامی رسم کے تحت خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کیا جاتا ہے یا کم مالیت کی جائیداد لینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ تمام ایسے غیر شرعی رسم و رواج غیر قانونی ہیں اور خواتین کے وراثتی حقوق متاثر کرنے والوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 498-اے کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

فیصلے میں متعلقہ اداروں کو حکم دیا گیا کہ وہ اس جرم کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں اور خواتین کو ان کے شرعی حق سے محروم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف