مارکٹس

پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری لیکن فروری 2025 میں منفی رہا

  • فروری میں ملک میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ جبکہ جنوری 2025 میں یہ خسارہ 39 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا
شائع March 17, 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ (سی/اے) میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں یہ 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ماہانہ بنیاد پر کرنٹ اکاؤنٹ نے جنوری 2025 میں 399 ملین ڈالر (نظر ثانی شدہ) کے خسارے سے بحالی ریکارڈ کی۔

مجموعی طور پر یہ اعداد و شمار پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 691 ملین ڈالر سرپلس تک لے جاتے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 1.730 ارب ڈالر کا بھاری خسارہ ہوا تھا۔

بریک ڈاؤن

فروری 2025ء میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات 3.302 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 3.208 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہیں۔

دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025ء کے دوران درآمدات 6.036 ارب ڈالر رہیں جو سالانہ بنیادوں پر تقریبا 17.64 فیصد اضافہ ہے۔

کم اقتصادی نمو کے ساتھ ساتھ افراط زر میں اضافے نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافے سے بھی اس مقصد میں مدد ملی ہے۔ حالیہ مہینوں میں شرح سود میں کمی اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں بھی مدد کی ہے۔

مالی سال 25 ء کے 8 ماہ

مالی سال 25 ء کے 8 ماہ میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا حجم 27.28 ارب ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران درآمدات 46.03 ارب ڈالر رہیں۔

نقدی کے بحران سے دوچار پاکستان کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ ایک اہم اعداد و شمار ہے جو اپنی معیشت کو چلانے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

بڑھتے ہوئے خسارے سے شرح مبادلہ پر دباؤ پڑتا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں جبکہ صورتحال اس کے برعکس بھی ہوسکتی ہے۔

Comments

200 حروف